• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بجلی کی پیداوار کیلئے ایندھن کی لاگت میں کمی

شائع March 23, 2023
— فائل فوٹو: کے ای فیس بک
— فائل فوٹو: کے ای فیس بک

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن کی لاگت پچھلے مہینے کے مقابلے میں فروری میں 28.5 فیصد کمی کے ساتھ 8.01 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے جو سال بہ سال لاگت میں 10.3 فیصد کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ ایندھن کی لاگت میں کمی ہائیڈل کی بنیاد پر بجلی کی پیداوار میں 39.2 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے، جس کے لیے ایندھن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فروری میں بجلی کی پیداوار میں ہائیڈل کا حصہ 26.5 فیصد ہوگیا ہے جو اس سے ایک ماہ قبل 9.4 فیصد اور ایک سال قبل 18.2 فیصد تھا۔

رپورٹ کے مطابق نیوکلیئر بجلی کی پیداوار بھی قدرے سستی رہی ہے جس میں سالانہ بنیاد پر 86 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس طرح ایندھن کی لاگت میں مجموعی طور پر کمی آگئی ہے۔

نیوکلیئر بجلی کے حصے میں فروری میں گزشتہ ماہ کے 22 فیصد کے مقابلے میں 24.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ فروری 2022 میں 12.5 فیصد تھا۔

نیوکلیئر بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن کی لاگت فی یونٹ صرف 1.07 روپے ہے جو سوائے قابل تجدید توانائی کے سب سے سستا ذریعہ ہے۔

بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے پر انحصار 4 فیصد سالانہ بنیاد پر کم ہوا ہے، جس میں مقامی طور پر بنائے گئے کوئلے کے پلانٹس بھی شامل ہوگئے ہیں، کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں فی یونٹ لاگت ایک ماہ کے فرق سے 21.7 فیصد سے 12.57 فیصد کم ہوئی ہے۔

تھرکول کا بینچ مارک عالمی مارکیٹ کی قیمتیں نہیں ہیں اسی لیے درآمدی کوئلے کے مقابلے میں اس کی لاگت واضح طور پر کم ہے، تاہم پاکستان اس وقت بھی بجلی پیدا کرنے کے لیے درآمدی کوئلہ استعمال کرتا ہے کیونکہ تھر سے کوئلے کی فراہمی محدود ہے۔

بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے کا حصہ گزشتہ ماہ 14.1 فیصد رہا جو جنوری میں 28.7 فیصد تھا۔

سولر پاور کی پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 41.1 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فرنس آئل سے پیداوار میں 79.5 فیصد کمی آئی ہے اور اس کے نتیجے میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی آگئی ہے۔

بجلی کی پیداوار کے لیے ری گیسیفائیڈ لیکوئیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کے استعمال میں ماہانہ بنیاد پر 6.6 فیصد سے 23.36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بجلی کی پیداوار میں آر ایل این جی کا حصہ فروری میں بڑھ کر 18.9 فیصد ہوگیا جو اس سے ایک ماہ قبل 15.1 فیصد تھا۔

مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 8 ماہ میں ایندھن کی اوسط لاگت سالانہ بنیاد پر 18.6 فیصد سے 9.24 فیصد ہوگئی ہے۔

بجلی کی مجموعی پیداوار ماہانہ بنیاد پر فروری میں 8.9 فیصد کم ہو کر 7 ہزار 756 گیگاواٹ آور رہی اور سالانہ بنیاد پر پیداوار 4.1 فیصد کم ہوئی۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ میں بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے، جس کی بڑی وجہ ملک بھر میں معاشی سرگرمیوں میں تنزلی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024