حکومت کا نوجوانوں کیلئے 150 ارب کے ’وزیراعظم یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام‘ کا باضابطہ آغاز
انتخابات کی تیاریوں کے پیشِ نظر حکومت نے ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے تقریباً 150 ارب روپے مالیت کی 15 اسکیموں کو اکٹھا کرکے فنڈز سے چلنے والے پروگراموں کا آغاز کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے کچھ اسکیمیں کئی برسوں سے پہلے ہی موجود ہیں، حکومت نے اب ان تمام اسکیموں کو وزیراعظم کے ’یوتھ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز‘ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز گزشتہ روز وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزیراعظم شہباز شریف کی غیر موجودگی میں کیا، اس پروگرام کا اعلان حکومت کی جانب سے بائیک، رکشوں اور 800 سی سی تک کی کاروں کے لیے ایندھن پر سبسڈی دینے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا، نوجوانوں کے لیے مخصوص اسکیم کے طریقہ کار پر ابھی کام ہونا باقی ہے۔
نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی 15 اسکیموں میں 60 ہزار انٹرن شپس، ایک لاکھ نوجوانوں کے لیے فنی اور پیشہ ورانہ تربیت، ایک لاکھ لیپ ٹاپس کی تقسیم، بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے 5 ہزار وظائف، امریکا کی 100 بڑی یونیورسٹیوں میں ایک ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس، دنیا کی 25 بڑی یونیورسٹیوں کے لیے 75 اسکالرشپس، دور دراز کے اضلاع میں 21 یونیورسٹی کیمپس، 250 سپورٹس کمپلیکس، 80 یونیورسٹیوں میں یوتھ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹوڈنٹ کونسلز، 75 لیڈر شپ ایوارڈز، 50 لاکھ سے 2 کروڑ تک کے 500 انوویشن گرانٹس، ریسرچ کے لیے راستہ گرانٹس، 12 سیرت چیئرز، 7 سینٹرز آف ایکسیلینس، اور پاکستان کے 20 غریب ترین اضلاع کی ترقی شامل ہے۔
احسن اقبال نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ ملک کی دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مبنی ہے جنہیں تعلیم اور ہنر کے ذریعے بااختیار بنایا جانا چاہیے تاکہ وہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان 2050 تک نوجوانوں کو اس قابل بنالے گا کہ وہ معاشی ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بھرپور انداز میں بروئے کار لاسکیں گے۔
وزیر اعظم کا ’بااختیار نوجوان انٹرن شپ پروگرام‘ پاکستان کی سب سے بڑی انٹرن شپ اسکیم ہے اور اس کا مقصد مارکیٹ میں قدم رکھنے میں درپیش اہم رکاوٹوں کو دور کرنا اور روزگار میں اضافہ کرنا ہے، اس پروگرام کے تحت سرکاری اور نجی شعبوں میں ملک بھر کے نوجوان گریجویٹس کو 60 ہزار بامعاوضہ انٹرن شپس دی جائیں گی۔
اس میں پبلک سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں میں 30 ہزار انٹرن شپ شامل ہیں جن کی تخمینہ لاگت 9 ارب 60 کروڑ روپے ہے اور نجی صنعتی شعبے میں 9 ارب روپے کی لاگت سے 30 ہزار انٹرن انٹرنشپس دی جائیں گی، یہ دونوں انٹرنشپس ’پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام‘ کے ذریعے فراہم کی جائیں گے جن کی میعاد ایک سال ہوگی۔
علاوہ ازیں 10 ارب روپے کی لاگت سے تقریباً ایک لاکھ نوجوانوں کو مفت لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے، یہ منصوبے اتحادی حکومت کے 174 ارکان قومی اسمبلی کے حلقوں میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے حکومت کی جانب سے پہلے سے منظور شدہ 87 ارب روپے کے علاوہ ہیں۔
’ٹیلنٹڈ یوتھ انٹرن شپ پروگرام‘ کے تحت 30 ہزار بے روزگار، گریجویٹ نوجوانوں کو (پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعے 9 ارب روپے کی اضافی لاگت کے ساتھ) نجی شعبے میں 6 ماہ کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ پر انٹرن شپس فراہم کی جائیں گی۔
حکومت نے بلوچستان کے 20 ہزار نوجوانوں سمیت ایک لاکھ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کے منصوبے کو بھی بحال کردیا، علاوہ ازیں 25 بڑی یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کرنے والے تقریباً 75 ہونہار طلبہ کو حکومت کی جانب سے مکمل طور پر فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت بلوچستان اور سابق فاٹا کے طلبہ کے لیے وظائف کا پروگرام شروع کرکے بلوچستان کی محرومیوں کو ختم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، اس پروگرام کے تحت ان دونوں علاقوں کے طلبہ کو 5 ہزار وظائف دیے جائیں گے، یہ وظائف طلبہ کو اپنے متعلقہ شعبوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے ملک کے 20 غریب ترین اضلاع کی ترقی کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا ہے اور اس مقصد کے لیے 40 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ وہ اپریل 2022 میں چارج سنبھالنے کے بعد سے ان اقدامات پر مسلسل کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’وژن 2025 کے تحت 2013 سے 2017 کے درمیان کئی منصوبے شروع کیے گئے تھے لیکن کچھ منصوبوں کو گزشتہ حکومت نے روک دیا تھا‘۔