لاہور: پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد چھاپے اور گرفتاریاں
لاہور میں پولیس کی جانب سے گزشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے گئے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بظاہر پارٹی کا زور توڑنے کے لیے چھاپوں کے اس نئے سلسلے میں پولیس نے پی ٹی آئی کے دوسرے درجے کی قیادت کو نشانہ بنایا۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سہیل اختر سکھیرا نے آپریشنز کی قیادت کرتے ہوئے مبینہ طور پر پولیس فورس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں پر سختی کرنے کو کہا، پولیس کے اعلیٰ افسران نے گزشتہ روز ہونے والی گرفتاریوں کی صحیح تعداد بتانے سے گریز کیا، تاہم پی ٹی آئی قیادت نے درجنوں گرفتاریوں کا دعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پارٹی کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن آدھی رات کو شروع کیا گیا۔
پولیس کی کئی ٹیمیں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی رہائش گاہوں، دفاتر اور دیگر متعلقہ مقامات پر بھیجی گئیں تاکہ اس حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں کے بعد انہیں فراہم کی گئی فہرستوں کے مطابق گرفتاریاں عمل میں لائی جاسکیں۔
پی ٹی آئی قیادت نے پولیس پر ’اختیارات کا ناجائز استعمال‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار اُن کے گھروں میں زبردستی داخل ہوئے اور بچوں اور خواتین سمیت ان کے خاندان کے افراد کو ہراساں کیا۔
انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی جانب سے پولیس کو قانون کی رٹ قائم کرنے کے نام پر ’فری ہینڈ‘ دینے کے فوراً بعد پولیس نے لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔
پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے پولیٹیکل سیکریٹری حافظ فرحت عباس اور پی پی 158 سے الیکشن لڑنے والی پی ٹی آئی کی امیدوار کرن ندیم کے علاوہ درجنوں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پولیس کی ایک ٹیم کو پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ کے گھر اتوار کی رات تقریباً ڈیڑھ بجے موجود دکھایا گیا۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پولیس کی وین ان کے گھر کے باہر کھڑی تھی اور ان کے اہل خانہ سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ وہ انہیں ضمانت دیں کہ بچوں سمیت خاندان کا کوئی فرد پولیس کے خلاف سڑکوں پر احتجاج نہیں کرے گا۔
مسرت چیمہ کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رات کے وقت ان کے گھر پر چھاپہ مارا جب سب گھر والے سو رہے تھے، چھاپے کے وقت مسرت چیمہ اپنے گھر پر موجود نہیں تھی، اطلاعات ہیں کہ پولیس نے ان کے ملازمین کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کی بھاری نفری نے شہر میں معروف نجی ٹرانسپورٹ کے مالک اور پی ٹی آئی رہنما بجاش خان نیازی کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا۔
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ میں بجاش نیازی نے کہا کہ پولیس نے رات 2 بجے ان کی ٹرانسپورٹ کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مارا اور اسے بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنی کی ورکشاپ اور ان کے بھائی حماد نیازی کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا گیا اور اسے بھی زبردستی بند کر دیا گیا، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے عمران خان کی حمایت کرنے پر ان کے گھر اور ان کے بھائی کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم پولیس انہیں، ان کے کزن اور پارٹی کے دیگر کارکنان کو گرفتار نہ کر سکی۔
میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں بجاش خان نیازی نے الزام عائد کیا کہ پولیس انہیں، ان کے رشتہ داروں اور ان کے کاروبار کو نشانہ بنا کر بربریت کا ارتکاب کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 روز قبل پی ٹی آئی کی جانب سے حلقہ پی پی 146 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اور الیکشن لڑنے کی وجہ سے پولیس انہیں کاروبار مکمل طور پر بند کرنے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
دریں اثنا یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ پولیس نے پی پی 166 لاہور سے جماعت اسلامی کے انتخابی امیدوار عبدالقیوم کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے پارٹی رہنما عبدالقیوم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پولیس جماعت اسلامی کے کارکنوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے اور انہیں ہراساں کر رہی ہے۔
پولیس نے پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس کے عہدیدار میاں طارق کی گرفتاری کے لیے باغبانپورہ میں ان کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، ذرائع کے مطابق طارق چھاپے کے وقت گھر میں موجود نہیں تھے، بعد میں انہوں نے میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ ’پولیس نے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، گھر کی دیواریں توڑ کر اندر گھس گئے اور خواتین کو ہراساں کیا‘۔
گزشتہ روز علی الصبح خواجہ ریاض محمود اور ان کے بیٹے خواجہ سلمان کی گوالمنڈی میں موجود رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے، نشاط کالونی میں پولیس نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کارکن جمشید جٹ کے بیٹے آصف جٹ کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا۔