امریکا: عمران خان کے خلاف حکومتی اقدامات پر پی ٹی آئی کا وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج
امریکا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکڑوں کارکنان شدید سردی اور تیز ہواؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف حکومتِ پاکستان کے اقدامات کی مذمت کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورجینیا میں پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما جنید بشیر نے کہا کہ ’ہم یہاں پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور جمہوریت کو لاحق خطرات کی جانب توجہ مبذول کروانے کے لیے آئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان فوری طور پر عمران خان کو دھمکانا بند کرے‘۔
1990 کی دہائی سے عمران خان کے ساتھ سرگرم اکبر چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں حکمرانوں کا موجودہ سیٹ اپ پاکستان کے لیے خطرہ ہے اور انہیں اب ہٹا دیا جانا چاہیے’۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی رہنما کامران رضوی بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ اب آواز اٹھانا ہمارے لیے بھی ضروری ہوگیا ہے کیونکہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مذمت نہ کرنا مجرمانہ فعل ہوگا، گزشتہ چند روز میں جو کچھ ہم نے دیکھا وہ سیاست نہیں ہے، یہ جمہوریت اور جمہوری اقدار پر حملہ ہے’۔
مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی، پی ٹی آئی رہنما خالد تنویر نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو اپنی غلطی کا احساس ہونا چاہیے‘۔
پی ٹی آئی رہنما مظہر للہ نے مزید کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سویلین بالادستی کو قبول کرے‘۔
مظاہرین کی جانب سے عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں دوران حراست تشدد کی مذمت کی جائے۔
مطاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ’پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے جائیں، گرفتاریوں اور جھوٹے الزامات کے ذریعے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے، سیاسی بنیادوں پر مبنی تمام مقدمات واپس لیے جائیں، آزادی صحافت پر قدغن لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے، پولیس کی جانب سے پُرامن مظاہرین کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنانا بند کیا جائے، تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے اور عمران خان کو مناسب سیکیورٹی فراہم کی جائے‘۔