عمران خان کو ملنے والی ’خصوصی رعایتوں‘ پر حکومت نالاں
مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت اور اس کے اتحادی اپنے حریف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف اپنی ناکام حکمت عملی پر پریشان دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے سابق وزیراعظم کے ساتھ عدالتی رویے کو ’خصوصی رعایت‘ قرار دیتے ہوئے غصے کا اظہار کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز دن بھر سوشل میڈیا پر متحرک رہیں اور زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پولیس کے چھاپے اور اسلام آباد کی عدالت میں ان کی پیشی کے دوران ہونے والی پیش رفت پر ردعمل دیتی رہیں۔
وزیر اعظم پاکستان اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے عمران خان اور ان کی پارٹی کی جانب سے ’قانون کی خلاف ورزی‘ پر تنقید کی، وہ مریم نواز کے اس دعوے سے متفق نظر آئے کہ پی ٹی آئی ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے کئی کابینہ ارکان نے عمران خان کے خلاف پولیس کارروائی کو جواز فراہم کرنے کے لیے پریس کانفرنس کی اور جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ’غنڈہ گردی‘ کی مذمت کی۔
شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’حالیہ چند روز میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے اقدامات نے ان کے فاشسٹ اور عسکریت پسندانہ رجحانات کے حوالے سے کسی بھی شک کو دور کردیا ہے، لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا، پولیس پر پیٹرول بم پھینکنا، عدلیہ کو دھمکانے کے لیے جتھوں کی قیادت کرنا، اس سب نے واضح کردیا کہ عمران خان آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں‘۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس، بھارت میں موجود ایک ہندو قوم پرست نیم فوجی رضاکار تنظیم ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ’عمران خان جیل جانے سے ڈرتے ہیں، مجھے حیرت ہے کہ وہ خود کو سیاست دان کہتے ہیں، جیل جانے اور احتساب سے سیاستدان نہیں صرف چور اور دہشت گرد ڈرتے ہیں، گرفتاری کے خوف سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات حقائق پر مبنی ہیں، یہ بزدل حاضری لگائے بغیر عدالت سے چلا گیا‘۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بطور وکیل اپنے 30 سالہ پیشہ ورانہ کیریئر میں میں نے کبھی بھی عمران خان کے کیس کی طرح ایسا کوئی کیس نہیں دیکھا جس میں حاضری کے لیے گاڑی میں بیٹھے ملزم سے دستخط لیے جائیں، عدالتی نظام کا اس طرح مذاق نہیں بنایا جانا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی عمران خان کو ’ضمانت کا بنڈل پیکیج‘ دینے پر عدلیہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’وہ دہشت گرد جنہوں نے پولیس، عدالتی نظام اور ریاست پر حملہ کیا، انہیں ضمانت کا ایک بنڈل پیکج ملا، اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ عمران خان آئین اور قانون سے بالاتر ہیں‘۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے پیروکاروں نے صرف پولیس اور رینجرز پر نہیں بلکہ عدالتی احکامات پر بھی پیٹرول بم پھینکے ہیں، تمام ریاستی ادارے حکومتی رٹ قائم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
پیپلز پارٹی کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کہا کہ ’آج پھر قانون اور عدالت کے تقدس کو پامال کیا گیا، عمران خان لوگوں کو ساتھ لا کر عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، عدالت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، دیگر سیاسی جماعتیں مقدمے کی پیروی کریں گی‘۔
پی پی پی سے تعلق رکھنے والے ایک اور وفاقی کابینہ کے رکن فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں اپنے آپ کو فرد جرم سے بچانے کے لیے اپنے ساتھ ایک جتھا لے کر آگئے تھے۔
پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے قانونی ٹیم سے مشاورت
مریم نواز کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے مطالبے کے ایک روز بعد وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت اپنی قانونی ٹیم سے اس بات پر مشاورت کرے گی کہ تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گرد زمان پارک میں چھپے ہوئے تھے، عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ، پیٹرول بم وغیرہ برآمد ہوئے ہیں جو کہ پی ٹی آئی کے خلاف ایک عسکریت پسند تنظیم ہونے کا ریفرنس دائر کرنے کے لیے کافی ثبوت ہیں‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’بنیادی طور پر کسی بھی جماعت کو کالعدم قرار دینا ایک عدالتی عمل ہے تاہم ہم اس سلسلے میں اپنی قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے‘۔