• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پشاور پولیس لائنز میں خودکش حملے کے ’ماسٹر مائنڈ‘، سہولت کار کا سراغ لگا لیا، سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا

شائع March 17, 2023
شوکت عباس مزید بتایا کہ ماسٹر مائنڈ عبدالغفار عرف سلمان ہے، مسجد میں خود کش کرنے والے کا نام قاری ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شوکت عباس مزید بتایا کہ ماسٹر مائنڈ عبدالغفار عرف سلمان ہے، مسجد میں خود کش کرنے والے کا نام قاری ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا نے پولیس لائنز میں خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کے ساتھی کو گرفتار کرلیا، حملے کے ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار کا سراغ بھی لگا لیا گیا۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے کہا کہ پولیس لائن دھماکے میں 82 پولیس والے اور 2 عام شہری شہید ہوئے، خودکش حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی تنظم جماعت الاحرار نے کیا، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔

شوکت عباس نے کہا کہ ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار کا سراغ لگا لیا ہے، خودکش کو 300 کیمروں کی مدد سے ٹریس بیک کیا گیا، ملزم کا نام امتیاز خان ہے، سی ٹی ڈی نے سیکیورٹی فوسز کے ساتھ کارروائی میں گرفتار کیا، اس نے افغانستان کے علاقے قندوز میں تربیت حاصلی کی۔

شوکت عباس مزید بتایا کہ ماسٹر مائنڈ عبدالغفار عرف سلمان ہے، مسجد میں خودکش کرنے والے کا نام قاری ہے، ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے، سہولت کار کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی طرف سے حراست میں لیا گیا مشتبہ شخص ایک بیک اپ خودکش بمبار تھا جسے حملے کے دوران سیکنڈ آپشن کے طور پر استعمال کیا جاتا اگر پہلا بمبار دھماکا کرنے میں ناکام ہو جاتا۔

خیال رہے کہ 30 جنوری کو پیر کے روز پشاور کے ریڈ زون علاقے میں ایک زور دار دھماکا ہوا جہاں 300 سے 400 کے درمیان لوگ، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی جو نماز کے لیے جمع تھے۔

خودکش دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں مسجد کی دیوار اور اندرونی چھت اڑ گئی تھی۔

ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم بعد میں اس نے خود کو اس سے الگ کر لیا لیکن ذرائع نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ کالعدم گروہ کے کسی مقامی دھڑے کا کام ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان دہشت گردی کی نئی لہر کا شکار ہے، جس میں زیادہ تر حملے صوبہ خیبرپختونخوا میں ہوئے تاہم حملوں کا یہ سلسلہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے سرحدی علاقے ضلع میانوالی تک بھی پہنچا۔

اس کے علاوہ ایک دہشت گرد حملہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں بھی ہوا۔

رواں سال کا پہلا ماہ جولائی 2018 کے بعد سب سے ہلاکت خیز ثابت ہوا تھا، گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہوئے 44 دہشت گرد حملوں میں 139 فیصد زیادہ یعنی 134 افراد کی جانیں گئیں اور 254 زخمی ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024