ترکیہ: زلزلہ زدہ علاقوں میں سیلاب سے 14 افراد جاں بحق
ترکیہ میں زلزلہ زدہ علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے عارضی خیموں اور کنٹینرز میں مقیم 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ ملک میں انتخابات سے قبل صدر رجب طیب اردوان پر مزید دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترکیہ کے زلزلہ سے متاثر علاقوں میں سیلاب سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ متعدد لوگ پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے بہہ گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تباہ کن زلزلے میں ترکیہ میں 48 ہزار سے زائد اور پڑوسی ملک شام میں 6 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اس کو خطے میں صدی کا سب سے بدترین زلزلہ قرار دیا گیا تھا۔
زلزلے میں زندہ بچ جانے والے لاکھوں افراد عارضی خیموں اور کنٹینرز میں منتقل ہوگئے اور دیگر 11 صوبوں تک پہنچ گئے ہیں۔
زلزلے کے بعد موسلا دھار بارشوں سے بھی مذکورہ علاقوں میں بے حد نقصان ہوا ہے جبکہ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ابھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ترکیہ کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سیلاب کی وجہ سے مختلف علاقوں میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیلاب گاڑیوں اور زلزلہ متاثرین کے لیے تعمیر عارضی گھر بہاکر لے جارہا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ سیلاب کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پانی ایک ہسپتال گراؤنڈ فلور تک جا پہنچا۔
ترک صدر پر دباؤ
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کے لیے مشکلات کا سامنا ہے جہاں ان کو اپنی دو دہائیوں سے جاری حکمرانی کے دوران سب سے بڑی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔
صدر طیب اردوان نے عوام سے اس حوالے سے معافی بھی مانگ لی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ کوئی بھی قوم اتنی بڑی تباہی سے جلد نہیں نمٹ سکتی۔
رجب طیب اردوان نے بدھ کو اپنی حکمران جماعت کے ارکان سے پارلیمانی خطاب میں کہا کہ اگلے سال کے آخر تک ہم 3 لاکھ 19 ہزار گھر تعمیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی تلاش اور ریسکیو، ہنگامی امداد اور عارضی پناہ گاہیں فراہم کی ہیں اور ہمارا اپنی قوم سے یہ وعدہ ہے کہ ایک سال کے اندر زلزلے میں تباہ ہونے والے شہروں کو بحال کریں گے۔
رجب طیب اردوان نے اپنے وزیر داخلہ کو سیلاب زدہ علاقوں میں حکومت کے ردعمل کی نگرانی کے لیے روانہ کیا۔
وزیر داخلہ نے صحافیوں کو بتایا کہ فی الحال ہمارے پاس 163 افراد پر مشتمل 10 ٹیمیں ہیں جو 25 کلومیٹر کے رقبے میں تلاش اور ریسکیو کا کام کر رہی ہیں۔