• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

نظام عدل پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ عمران خان کو کیوں پکڑا نہیں جاسکتا، مریم اورنگزیب

شائع March 14, 2023
مریم اورنگزیب نے کہا اب یہ مذاق بن گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ عدالتیں عمران خان کو نہیں پوچھ سکتیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے کہا اب یہ مذاق بن گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ عدالتیں عمران خان کو نہیں پوچھ سکتیں — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام عدل کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں، آئین اور انصاف کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیوں عمران خان کو پکڑا نہیں جاسکتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ناکام ہوچکے ہیں، اب سیاست کے لیے وہ لاشوں کا منتظر رہتا ہے، کل لاہور میں ایک ننھی منھی ریلی نکالی گئی، لوگوں نے انہیں مسترد کردیا، بلٹ پروف گاڑیوں میں بیٹھ کر تقریریں کرتے ہیں اور اپنے لیڈروں کے گھروں سے چلنے والی گولیوں سے لوگ شہید ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب انہیں عدالت طلب کیا جاتا ہے تو گالیاں دیتے ہیں، ان پر حملہ آور ہوتے ہیں، کہتا ہے کہ نہیں آؤں گا، جب حاضری سے استثنیٰ مل جاتا ہے تو خاموشی اختیار کرلیتا ہے، آج کل تو میں نے سنا ہے کہ عدالتوں نے ہمت کی ہے، وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے ہیں جو اب معطل بھی ہوگئے ہیں، میں بڑے انتظار میں تھی کہ جو وارنٹ جاری ہوئے ہیں وہ اب تک معطل کیوں نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تحریک کے لیے تیار ہے اور عدالت کے لیے معذور ہے، بیمار ہے، بزرگ ہے، وہ بیماری ہے کہ جس کا میں ذکر بھی نہیں کرسکتی کہ بچیاں بیٹھی ہیں، ٹی وی پر لوگ سن رہے ہیں، آپ سے پوچھا جا رہا ہے کہ فارن فنڈنگ کی ہے یا نہیں، خیرات کے پیسے سیاست میں لگائے ہیں یا نہیں، ٹیریان آپ کی بیٹی ہے یا نہیں، توشہ خانہ سے گھڑی چوری کی ہے یا نہیں، جواب دے دیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج پہلی حکومت ہے جس نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کر دیا ہے، آج وہی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں جو یہ کہہ کر انکار کرتے رہے کہ دوسرے ممالک سے تعلقات خراب ہو جائیں گے، اب کرنے کے لیے کوئی بات نہیں رہی تو توشہ خانہ کی ادھوری فہرستیں لے کر جھوٹے بیانیے کے لیے باتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے چیزیں لینا اور چوری کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں، قانون کے مطابق چیزیں لینا غلط نہیں ہے، چیزیں چوری کرنا، پیسے جمع نہ کرانا، اس کو بیچ دیں، اس کی جعلی رسیدیں بنانا، بیچنے کے بعد پیسے جمع کرانا، قانون بدل کر تحفے لینا، پھر قانون بدلنا اور اس کو توشہ خانے میں ظاہر نہ کرنا یہ جرم ہے اور اگر آپ نے یہ جرم نہیں کیا تو عدالت میں جواب دے دیں، ٹوئٹر پر جھوٹ بولنے کے لیے بٹھائے اپنے ٹرولز کو اپنی لسٹ بھی دے دیں کہ میں نے گھڑی چوری کرکے بیچ دی ہے، پھر قانون تبدیل کرکے اس کے پیسے جمع کرا دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرکے جرأت مندانہ فیصلہ کیا، جنہوں نے چوری نہیں کی انہوں نے تلاشی دی، تمام ریکارڈ فراہم کیا، یہ تو کہتے تھے کہ ریکارڈ پبلک کرنے سے تعلقات خراب ہوجائیں گے، سائفر سے تعلقات خراب نہیں ہوں گے؟ سفارتی تعلقات تباہ نہیں ہوں گے لیکن چوری کی گھڑی ظاہر کرنے سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ توہین الیکشن کمیشن کیس میں پیش ہونے والے رہنما نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ اس الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں جس کو وہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں، ان کے بچوں کو قتل کی دھمکی دی، لعن طعن کیا اور گالیاں دیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے بچوں کے مستقبل کو تاریک کیا، آپ کس حیثیت سے عمران خان سے ملتے تھے، آپ نے تو ان کےخلاف فیصلے دینے تھے، آپ کے مفادات کا ٹکراؤ تھا ان کے ساتھ تو پھر کیوں ان سے ملتے تھے، ثاقب نثار نے صفائی دینی ہے تو سپریم کورٹ جاکر اپنی صفائی دیں، آپ چیف جسٹس آف پاکستان نہیں بلکہ چیف جسٹس آف ان جسٹس آف پاکستان تھے، آپ نے خود اپنے فیصلوں سے اپنے منصب کی تضحیک کی۔

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی سے متعلق سوال پرانہوں نے کہا کہ اب یہ مذاق بن گیا ہے، سب کو پتا ہے کہ عدالتیں عمران خان کو نہیں پوچھ سکتیں، 22 کروڑ عوام کو پیغام ہے کہ عمران خان کا آئین، قانون، ان کا جرم، ان کی سزا اور ہے، یہ واضح پیغام عدالت نے دے دیا ہے، یہ فیصلے اعتماد اور ساکھ کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، یہ تو پیغام ہے کہ جس کو بھی عدالت بلائے وہ پلستر چڑھا لے، دھمکیاں دے، حملہ آور ہو، دھمکیاں دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس ثبوت نہیں ہیں، وہ جواب نہیں دینا چاہتا لیکن عدالتیں اس کا حصہ بنیں، نظام عدل کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں، آئین اور انصاف کے اوپر سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیوں عمران خان کو پکڑا نہیں جا سکتا، ہمیں پتا ہوتا ہے کہ سماعت ہے تو یا تو ضمانت ملے گی، وارنٹ منسوخ ہوگا یا جاری ہوگا جو 2 گھنٹے بعد منسوخ ہوجائے گا، ایک طریقہ کار بن چکا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیوں ایک شخص عدالت، آئین اور قانون سے اوپر ہے، اس نے جرم کیا ہے تو جواب دے، تلاشی دے، وہ فارن ایجنٹ بھی ہے، ٹیریان کا والد بھی ہے، وہ توشہ خانہ چور اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے اپنی چوریاں بچائیں بھی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024