• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

زمان پارک کے باہرپولیس کی پی ٹی آئی کارکنان سے جھڑپیں، پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکام

شائع March 14, 2023 اپ ڈیٹ March 15, 2023
پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم ہوا—فوٹو: اے ایف پی
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم ہوا—فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی کارکنان نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کارکنان نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا—فوٹو: ڈان نیوز
زمان پارک کے باہر پولیس کی نفری موجود ہے—فوٹو: ڈان نیوز
زمان پارک کے باہر پولیس کی نفری موجود ہے—فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کی طرف سے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسوں گیس کا استعمال کیا جارہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کی طرف سے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسوں گیس کا استعمال کیا جارہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
پٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز شہزاد بخاری کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچ گئی—فوٹو: ڈان نیوز
پٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز شہزاد بخاری کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچ گئی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی کال پر ملک کے مختلف شہروں میں ان کی حمایت میں احتجاج کیا گیا جبکہ لاہور میں زمان پارک کے باہر پولیس اور کارکنوں کےدرمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس تاحال گرفتاری عمل میں نہ لاسکی۔

اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے کئی گھنٹوں سے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر موجود ہے جہاں کارکنوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی۔

پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی بیریئر لگا رکھا ہے جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں کارکنوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیے باہر آگئی ہے اور ان کا خیال ہے کہ عمران خان جیل میں چلا جائے گا تو قوم سوجائے گی لیکن آپ نے اس کو غلط ثابت کرنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ اپنے حقوق اور حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی ہے اور باہر نکلنا ہے، اگر میں جیل چلا جاتا ہوں یا مار دیتے ہیں، تو آپ نے ثابت کرنا ہے کہ عمران خان کے بغیر بھی یہ قوم جدوجہد کرے گی اور بدترین غلامی اور ایک آدمی ملک کے جو فیصلے کر رہا ہے کبھی قبول نہیں کریں گے‘۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان عمران خان کی گرفتاری کے معاملات پر از خود نوٹس لیں اور پولیس آپریشن روکا جائے‘۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عدالت سے بھاگے ہوئے اس شخص کو عدالت کے حکم پر گرفتار کریں گے اور گرفتار کر کے وہاں پیش کریں گے۔

صدر مملکت عارف علوی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ’ آج کے واقعات سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے، غیر ضروری انتقامی سیاست، ایسے ملک کی حکومت کی ناقص ترجیحات جس کو عوام کی معاشی بدحالی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا ہم بڑے خطرناک سیاسی منظر نامے کی طرف جارہے ہیں؟ مجھے تمام سیاستدانوں کی طرح عمران خان کی حفاظت اور عزت کی بھی برابر فکر ہے‘۔

پی ٹی آئی کا ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج

کراچی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارٹی چیئرمین عمران خان کی حمایت مختلف مقامات پر احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کراچی میں فور کے چورنگی، فائیو اسٹار چورنگی، بنارس چوک، ال آصف اسکوائر، شاہین چوک، مرزا آدم خان چوک اور مرغی خانہ سمیت دیگر علاقوں میں احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کی گئیں ویڈیوز میں دکھا جاسکتا ہے کہ قیوم آباد چورنگی میں کارکن جمع ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔

آئی آئی چند ریگر روڈ پر بھی پی ٹی آئی کے کارکن جمع ہوئے اور روڈ بلاک کردیا۔

پی ٹی آئی نے کراچی کے علاقے 4 کے چورنگی پر بھی احتجاج کے لیے کارکنوں کو جمع ہونے کی ہدایت کردی۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حسن اسکوائر اور سہراب گوٹھ پر بھی احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی۔

پی ٹی آئی سندھ نے دعویٰ کیا کہ سندھ پولیس نے ان کے کارکنوں پر آنسو گیس فائر کیا اور حسن اسکوائر سے کارکن منتشر ہوگئے۔

فوٹیجز میں دکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان فائر کی آواز سنتے ہی بھاگ رہے ہیں۔

پشاور میں پریس کلب کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پریس کلب کے باہر احتجاج کے بعد شیرشاہ سوری روڈ بلاک کیا اور گورنر ہاؤس کی طرف مارچ کیا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی کے مظاہرین کی طرف سے ترنول روڈ بند کردی گئی ہے، پولیس نے بروقت کارروائی کرکے سڑک ٹریفک کے لیے کھلوا دی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی ایما پر سڑک بند کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے‘۔

زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کی جھڑپیں

اسلام آباد پولیس دوپہر تقریباً 2 بجے پنجاب پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ عمران خان کو گرفتار کرنے ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی لیکن اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز شہزاد بخاری نے اس حوالے سے تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ کس کیس کے تحت پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

پولیس بکتر بند گاڑی کا سہارا لیتے ہوئے آہستہ آہستہ عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف بڑھی اور اس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا، پولیس نے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔

لاہور میں زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد بخاری زخمی ہوگئے، جو پولیس ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں۔

ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈی آئی جی اسلام آباد کو چلنے میں مشکل پیش آرہی ہے اور پولیس اہلکار انہیں سہارا دے رہے ہیں۔

بعدازاں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ وہ ٹھیک ہیں۔

زمان پارک کے باہر موجود ڈان ڈاٹ کام کے رپورٹر نے بتایا کہ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد شام کو رینجرز کی نفری بھی زمان پارک کے باہر پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے اوپر ہیلی کاپٹر بھی چکر لگا رہا ہے لیکن یہ واضح نہیں کی یہ کیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کا حصہ ہے یا نہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متعدد کارکنوں نے کپڑے سے چہرے کو چھپایا ہوا ہے اور زمان پارک کے باہر موجود ہیں اور ان میں سے کئی کارکنوں کے پاس لاٹھیاں بھی ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹؤئٹر پر ایک اور ویڈیو جاری کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کہ عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر آنسو گیس کے شیل گرے رہے ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ زمان پارک کی چھت سے ہونے والے پتھراؤ کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز سمیت 5 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ پتھراؤ کا سامنا کرنے کے باوجود پولیس نے انتہائی اقدام سے گریز کیا۔

مزید بتایا گیا کہ ڈی آئی جی شہزاد بخاری کی جگہ پر ایس پی رانا حسین نے آپریش کا چارج سنبھال لیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا یہ اقدام توشہ خانہ کیس میں عدالت میں مسلسل غیرحاضری کے باعث اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کی جانب سے عمران خان کے ناقابل ضمانت جاری کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ عمران خان کو 8 مارچ کو عدالت میں پیش کردیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

پی ٹی آئی نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی، عدالت میں درخواست لاہور میں زمان پارک کے باہر پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم کے فوری بعد دائر کی گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج ہی سماعت کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل علی بخاری نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ درخواست کل (15 مارچ) سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے تاہم رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں کل کے لیے مقرر کر دی گئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وارنٹ 18 تاریخ کا ہے لہٰذا پولیس فوری طور پر آپریشن ختم کرے اور عدالتی فیصلے کا انتظار کرے‘۔

پولیس سے کہنے آیا ہوں کہ بلاوجہ لوگوں کی جان خطرے میں نہ ڈالیں، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پولیس سے کہنے آیا ہوں کہ وہ یہاں بلاوجہ لوگوں کی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں، ہم پرامن ہیں اور ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لے رہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ افسر مجھ سے آ کر بات کرے کہ کون سا وارنٹ ہے، میں ان کی بات سن کر عمران خان سے گفتگو کروں گا اور گفتگو کر کے ہم ایک راستہ نکالیں گے، شیلنگ اور لاٹھی چارج بند کردیا جائے، تشدد بند کردیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ ہم نے پرامن رہنا ہے اور قانون ہاتھ میں نہیں لینا، پولیس لوگوں کو مشتعل کررہی ہے اور بلاوجہ پانی کی توپ استعمال کی ہے، بلاوجہ لاٹھی چارج کر کے آنسو گیس کا استعمال کیا ہے، اس کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بات سننے کے لیے تیار ہیں، اگر ان کے پاس وارنٹ ہے تو دکھائیں تاکہ میں پڑھ کر دیکھوں کہ وہ کیا ہے، مجھ سے بات کر کے مجھے دکھائیں، میں اس کو سمجھ کر خان صاحب سے بات کروں گا لیکن یہ تشدد فی الفور بند کریں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر یہ تشدد جاری رہا اور کوئی جانی نقصان ہو گیا تو اس کے ذمے دار یہ پولیس اور یہ انتظامیہ ہو گی۔

ہم وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے لیے آئے ہیں، ڈی آئی جی اسلام آباد

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز شہزاد بخاری نے کہا کہ ہم بنیادی طور پر وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرانے آئے ہیں اور کیس کا ہمیں پتا ہے لیکن یہاں تفصیلات پر بات کیوں کریں۔

اس سوال پر کہ گرفتاری کے بعد عمران خان کو کہاں رکھا جائے گا ڈی آئی جی نے کہا کہ ’پہلے گرفتار ہونے دیں، پھر آپ کو تفصیلات بتاتے رہیں گے‘۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ ہم قانون پر عمل درآمد کر رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ (عمران خان) بھی ہم سے تعاون کریں اور قانون ہاتھ میں نہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی قانون ہاتھ میں لے گا تو پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔

لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے، شبلی فراز

پی ٹی آئی رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کو جن لوگوں کے حوالے کیا گیا ہے وہ اس ملک کی سالمیت اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں سے جان چھڑا کر الیکشن کا انعقاد یقینی بنانا ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ آئین میں یہ چیز بڑی واضح لکھی ہوئی ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن کتنے دن میں ہونے ہیں اس میں یہ نہیں لکھا کہ آپ کے پاس پیسے نہیں تو کیا ہوگا، نیت نہیں ہے تو کیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت پر پہلے ہی آرٹیکل 6 لگ چکا ہے، افسوس ہوتا ہے کہ گورنر جیسے عہدے کو چھوٹا کر دیا گیا ہے کیونکہ ایسے لوگ ہر چیز کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ ہماری جماعت کو ہدف بنایا گیا ہے، لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں اغوا کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا مالکان کو بھی نوٹس دیے گئے ہیں کہ عمران خان کی بات نہیں دکھانی۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صرف ملک کو بدنام کر رہے ہیں لیکن عمران خان کی قیادت میں پاکستان ایک نیا دن ضرور دیکھے گا۔

وارنٹ گرفتاری چیلنج کردیے ہیں، فواد چوہدری

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری چیلنج کر دیےگئے ہیں۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ کچھ دیر بعد سماعت کا امکان ہے، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں مسلسل سماعت میں پیش نہ ہونے پر عمران خان کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت نے پولیس کو سابق وزیراعظم کو 18 مارچ تک عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

آج زمان پارک پہنچنے والی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جارہا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس کارکنان پر آنسوں گیس کا استعمال کر رہی ہے۔

ہم وارنٹ وصول کریں گے اور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، حسان نیازی

اس دوران تحریک انصاف کے رہنما حسان نیازی نے کہا کہ ہم ورانٹ وصول کریں گے اور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، ہمیں پولیس پر یقین نہیں ہے۔

حسان نیازی نے کہا کہ کارکنوں کو لگتا ہے کہ عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کے ساتھ آئے ہیں، میں نے پولیس کو بتایا ہے کہ کارکنان جمع ہیں جن کو ظل شاہ کے قتل کے بعد غصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے پولیس کو کہا اگر عمران خان دستیاب ہیں تو دیکھتا ہوں اور اگر وہ گھر ہیں تو بتاتا ہوں۔

پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی اور ڈی آئی جی اسلام اباد شہزاد ندیم بخاری کے مابین مذاکرات ہوئے جہاں ڈی آئی جی نے حسان نیازی کو عدالتی احکامات سے آگاہ کیا۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ عدالت نے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، ہم عدالتی احکامات کی تعمیل کے سلسلے میں آئے ہیں۔

حسان نیازی نے انہیں کہا کہ عمران خان رہائش گاہ پر موجود نہیں ہیں، بہت سے کارکن زمان پارک میں موجود ہیں، کوئی زبردستی کی گئی تو تصادم کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان وارنٹس کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، ہمیں وقت دیں، ہم پیش ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ زمان پارک پر اِس وقت پولیس کی غیر معمولی اضافی نفری موجود نہیں ہے تاہم وہاں پولیس کی بکتر بند گاڑی پہنچ چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایچیسن کالج اور زمان پارک کے بیرئیر کے پاس پولیس کی نفری واٹر کینن اور آنسو گیس کے ساتھ پہنچ گئی ہے ۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے لیکن پس پردہ ایسے حالات پیدا کروائے جارہے ہیں جہاں انکی سیکیورٹی کمپرومائز کرواکر دوبارہ قاتلانہ حملہ کروایا جائے۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ایف 8 کچہری میں حاضری کسی ڈیتھ ٹریپ سے کم نہیں، بار بار وارنٹس جاری کروائے جارہے ہیں اور پولیس جیسے عملدرآمد کررہی ہے وہ سب کو معلوم ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کردیے ہیں۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی جانب سے پولیس سے استفسار کیا گیا کہ ’بکتر بند گاڑی کیوں آئی ہے؟‘، پولیس نے جواب دیا کہ ’بکتر بند گاڑی عمران خان کی گرفتاری کے لیے نہیں بلکہ سیکیورٹی کے لیے آئی ہے‘۔

اس دوران پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو گئے اور داخلی دروازے پر ڈیرہ ڈال لیا، پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ’آج اگر زمان پارک میں کسی پولیس کے افسر یا جوان کو کوئی گزند پہنچی تو ذمہ دار عمران ہو گا، قوم کے بیٹے فالتو نہیں، وہ اپنا فرض نبھا رہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 5 مارچ کو اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچ گئی تھی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں مسلسل غیرحاضر رہنے پر عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار جاری کیے تھے۔

پولیس کے پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی جو کہ فواد چوہدری کے اعلان پر عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جو رکاوٹ پیدا کریں گے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، اسلام آباد پولیس چیف کا کہنا تھا کہ وہ خالی ہاتھ واپس نہیں جائیں گے، تاہم عمران خان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔

عدالت نے عمران خان کو گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024