• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

لاہور ہائیکورٹ: توشہ خانہ سے متعلق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے منٹس 21 مارچ کو طلب

شائع March 13, 2023
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عاصم حفیظ نے درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عاصم حفیظ نے درخواست پر سماعت کی — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ سے متعلق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے منٹس 21 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کرنے کی درخواست پر آج لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عاصم حفیظ نے سماعت کی، یہ درخواست شہری منیر احمد نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے دسمبر 2022 میں دائر کی تھی۔

مذکورہ درخواست میں قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ سے دیے گئے تحائف اور جن اشخاص کو تحفے دیے گئے ان کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

آج کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے حکم دیا کہ توشہ خانہ کا 2002 سے پہلے کا ریکارڈ جس شکل میں بھی موجود ہے پیش کیا جائے، عدالت مکمل جائزہ لینے کے بعد حکم جاری کرے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک وزیر تحفہ لے رہا ہو تو سمجھ آتی ہے مگر جن کے پاس سرکاری عہدہ ہے وہ تحفہ کیسے لے سکتے ہیں؟ اس پر عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس یہ معاملہ نہیں ہے، اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کو 2002 سے پہلے کا ریکارڈ آج ہی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

وقفے کے بعد سماعت کو دوبارہ آغاز ہوا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے توشہ خانہ کا 466 صفحات پر مشتمل 2002 سے 2023 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق پالیسی بنادی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی کابینہ کے توشہ خانہ سے متعلق اجلاس کے منٹس 21 مارچ کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 19 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ قیام پاکستان کے بعد سے سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔

گزشتہ ماہ 21 فروری کو کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کا سیل شدہ ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا تھا۔

دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ ریکارڈ کلاسیفائیڈ ہے، اگر عدالت چاہے تو اسے منظر عام پر لا سکتی ہے، توشہ خانہ کے ریکارڈ کو پبلک کر نے بارے میں آئندہ وفاقی کابینہ اجلاس میں فیصلہ ہونا ہے، اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیل شدہ ریکارڈ کو ابھی نہیں کھول رہے۔

رواں ماہ 9 مارچ کو وزیر دفاع خوجہ آصف نے بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے تحت یہ ریکارڈ کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔

بعد ازاں گزشتہ روز وفاقی حکومت نے سال 2002 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والے سرکاری عہدوں کے حامل افراد کا ریکارڈ پبلک کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024