• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

شہباز گل کی فرد جرم مؤخر کرنے کی استدعا مسترد، 22 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب

شائع March 12, 2023
عدالت نے شہباز گل کو فرد جرم کے لیے 22 مارچ کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی— فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے شہباز گل کو فرد جرم کے لیے 22 مارچ کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی— فوٹو: ڈان نیوز

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے شہباز گل کی جانب سے ارشد شریف کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے تک فرد جرم مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ’بغاوت‘ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے ’اے آر وائی نیوز‘ کے ڈائریکٹر عماد یوسف کے ہمراہ 22 مارچ کو طلب کر لیا۔

ڈان اخبار کی ر**پورٹ** کے مطابق جب جج طاہر عباس سپرا نے شہباز گل اور عماد یوسف پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے کیس کی دوبارہ کارروائی شروع کی تو پی ٹی آئی رہنما نے عدالت کو بتایا کہ ان کا وکیل پیش نہیں ہو سکے کیونکہ وہ حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔

اس کے بعد انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک سپریم کورٹ صحافی ارشد شریف قتل کیس کی کارروائی مکمل نہیں کر لیتی فرد جرم مؤخر کر دی جائے۔

انہوں نے استدعا کی کہ چونکہ ارشد شریف کو اس مقدمے میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں بھی نامزد کیا گیا تھا، اس لیے ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کے حتمی فیصلے تک مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

جج نے شہباز گل کی درخواست پر پہلے فیصلہ محفوظ کیا اور پھر مختصر وقفے کے بعد سناتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔

عدالت نے شہباز گل اور عماد یوسف کو فرد جرم کے لیے 22 مارچ کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

پولیس نے شہباز گل اور عماد یوسف کے خلاف تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کا اطلاق کیا تھا، جن میں 124-اے (بغاوت)، 131 (بغاوت پر اکسانا، یا کسی فوجی کو ڈیوٹی سے ہٹانے کی کوشش کرنا)، 153 (غیر ارادی طور پر اشتعال انگیزی کرنا، فساد برپا کرنے کا ارادہ اگر فساد برپا ہو؛ اگر ارتکاب نہ کیا جائے)، 153-اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا وغیرہ)، اور 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات)، 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) وغیرہ شامل ہیں۔

عماد یوسف کو گزشتہ سال اے آر وائی نیوز پر شہباز گل کے متنازع تبصروں سے متعلق کیس میں ان کی مدد کرنے کے الزامات کا سامنا ہے جس کا مقصد مبینہ طور پر مسلح افواج میں تفریق پیدا کرنا تھا۔

اگست 2022 میں اس معاملے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے چینل کو شوکاز نوٹس بھیجے جانے کے بعد انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہی اتھارٹی نے زمان پارک میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کی تقریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے کے چند گھنٹے بعد تقریر کے کلپس نشر کرنے پر چینل کا لائسنس معطل کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024