پاکستانی گانوں کو ’انڈیا پاپ‘ میوزک کی کیٹیگری میں شامل کرنے پر مہوش حیات کی ایپل کمپنی پر تنقید
اداکارہ مہوش حیات نے ٹوئٹر پر امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ایپل میوزک اور آئی ٹونز میں موجود کوک اسٹوڈیو پاکستان کے گانوں کا اسکرین شاٹ شئیر کیا جس میں انہوں نے پاکستانی گانوں کو انڈین پاپ میوزک کی کیٹیگری میں ڈالنے کی نشاندہی کی۔
اسکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انڈین پاپ میوزک کی کیٹیگری میں عاطف اسلم کی شہرہ آفاق نعت ’تاجدار حرم‘ اور دیگر گانے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ کوک اسٹوڈیو سیشن، کوک اسٹوڈیو سیزن 8 اور کوک اسٹوڈیو سیزن 14 ’ورلڈ وائڈ‘ اور ’ایشیا‘ کی کیٹگری میں شامل ہیں۔
مہوش حیات نے ٹوئٹر پر اس معاملے پر اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ ایپل میوزک اور آئی ٹونز نے پاکستان کوک اسٹوڈیو کو انڈین پاپ میوزک کی کیٹگری میں شامل کیا ہوا ہے جبکہ بقیہ ’ورلڈ وائڈ‘ اور ’ایشیا‘ کی کیٹیگری میں شامل ہیں، تاہم یہاں پاکستان کی کوئی کیٹیگری موجود ہی نہیں ہے۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوک اسٹوڈیو پاکستان کا کامیاب ترین پروجیکٹ ہے اور ہم اس کے مستحق ہیں کہ پاکستانی میوزک کو دنیا میں تسلیم کیا جائے، ایپل میوزک کو پاکستان کی کیٹیگری بھی شامل کرنی چاہیے۔
اداکارہ صنم سعید نے مہوش حیات کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ایپل میوزک کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ اس مسئلے کو فوری حل ہونے کی ضرورت ہے۔
مہوش حیات کی ٹوئٹ کے بعد کئی ٹوئٹر صارفین نے مہوش حیات کے ٹوئٹ کو سراہتے ہوئے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’صرف مہوش میں ہی آواز اٹھانے کی ہمت ہے، بلاشبہ پاکستان کے کوک اسٹوڈیو کی اپنی پہچان ہے اس لیے پاکستانی گانے بھی عالمی سطح پر تسلیم رکھنے کے مستحق ہیں۔‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی موسیقی کا اپنا نام ہونا چاہیے، صرف مہوش حیات نے پاکستانی میوزک کے دفاع کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
تاہم ایک صارف نے نشاندہی کی ’اگر یہ انڈین پاپ میوزک کی کیٹیگری میں شامل ہے تو لوگ اسے زیادہ سنیں گے، امریکا میں پاکستانی زیادہ سے زیادہ گاہک حاصل کرنے کے لیے اپنے ریسٹورنٹ کو بھارت کا نام دیتے ہیں، ہمیں کوئی پسند نہیں کرتا، پاکستانی بندوقوں، تشدد اور جبر کے لیے پہچانے جاتے ہیں‘۔
ایک ٹوئٹر صارف نے اسکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یوٹیوب میں بھی پاکستانی گانے انڈیا کی کیٹیگری میں شامل کیے گئے ہیں۔