کارکن کے قتل کے ثبوت ختم کیے جارہے ہیں، تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنایا جائے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں کارکن کے قتل کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومت ثبوت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے ریلی کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پولیس کو ’درندے‘ قرار دیا۔
عمران خان نے کہا کہ ظل شاہ کے جاں بحق ہونے کی تکلیف ہوئی ہے، وہ ایک ملنگ تھا، والد نے مجھے بتایا کہ وہ خصوصی بچہ تھا، ملنگ اور جنونی آدمی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے اس کو اٹھا کر وین میں رکھ کر کہاں لے کر گئے، دو ڈیڑھ گھنٹے کے اندر اس کے ساتھ کیا کیا گیا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’اس کی لاش ایک سڑک پر ملی، ہماری جماعت کا ایک کارکن سڑک سے لاش اٹھا کر سروسز ہسپتال لے کر گیا، اس کے بعد پوسٹ مارٹم آتی ہے اور میں نے ڈاکٹر یاسمین کے ساتھ قوم کو رپورٹ کے بارے میں بتایا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس پر تشدد کیا گیا، میرا ذہن نہیں مانتا کہ یہ کس طرح کے درندے تھے اور اس کے پیچھے کون سی سوچ تھی، جس نے انسانوں کے اوپر یہ کروایا، سائیکو پیتھ اور ذہنی مریض ہے وہ آدمی، وہ جب سے آیا ہے اس طرح کی حرکتیں کروا رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس پر 60 جگہ تشدد کے نشانات تھے، میں نے اس کی تصویریں دیکھیں ہیں کہ اس پر کس طرح کا ظلم کیا گیا، ظلم کرکے اس کی لاش سڑک پر پھینک دی گئی‘۔
پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی کی پریس کانفرنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے جو پریس کانفرنس دیکھی، ایک زرداری جیسے مجرم کا بغل بچہ، اس کو بیٹھایا اسی لیے گیا کہ یہ نہیں وہ دیانت دار اور ایمان دار آدمی تھا بلکہ اس کے اندر ہمارے خلاف کتنا زہر تھا، اس لیے اس کو وزیراعلیٰ بنایا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کے ساتھ آئی جی اور سی سی پی، یہ لوگ ہیں جو پولیس کو بدنام کرتے ہیں، ان کی وجہ سے پنجاب پولیس بدنام ہوتی ہے، قافلے میں جانے والے ہمارے لوگوں نے کہا کہ پولیس کی مکمل حمایت ہمارے ساتھ تھی لیکن اوپر یہ درندے بٹھا دیے‘۔
’ان کی شکلیں یاد رکھو، سوشل میڈیا پر چلائیں گے‘
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’ان کی پریس کانفرنس شرم ناک تھی، یہ لوگوں کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں، ظل شاہ جب شہید ہوتا ہے تو پہلے میرے اوپر 302 قتل کا مقدمہ میرے اوپر ڈال دیتے ہیں اور آج پریس کانفرنس میں کہتے ہیں حادثہ ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اس ملک کی پولیس کا آئی جی ہے، 25 مئی کو ظلم کرنے میں ملوث سی سی پی او کو پھر سے ظلم کرنے کے لیے خاص بلایا گیا، ساتھ دو اور ایس پیز بھی تھے، ان کی شکلیں مجھے یاد رہیں گی‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’مجھے بھی یاد رہیں گی اور میری پارٹی ان کی شکلیں یاد رکھے، ہم سوشل میڈیا میں سب چلائیں گے، مجھے شک ہے پولیس نے نہیں بلکہ کسی نامعلوم افراد نے ان کے اوپر تشدد کیا ہے، یہ پولیس والوں نے مجھے کہا ہے، پیغام پہنچایا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آئی جی پہلے کہتا ہے قتل ہوگیا، پھر کہتے ہو اس کا حادثہ ہوگیا، جب سے انہوں نے کہا ہے حادثہ تھا، کور اوپ شروع ہوگیا ہے، اس کے گھر والوں کے اوپر اور ہمارے جو لوگ اس کے ساتھ پولیس وین میں تھے، ان کو پکڑ کر لے گئے‘۔
’کور اپ اور ثبوت مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کور اپ کرنے کے لیے لوگوں سے بیانات دلوا رہے ہیں، پھر ساری قوم کے سامنے بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں، ان کے اندر کوئی اخلاقیات نہیں ہے، یہ لوگ درندے بیٹھے ہیں جو اس طرح کی پریس کانفرنس کرتے ہیں‘۔
پولیس پر لزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یعنی اب ثبوت ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے، یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، شہباز گل کو جس چیز پر پکڑا کل خواجہ آصف نے وہی بیان دیا، میں شہباز گل کو کہوں گا اس کے خلاف پرچہ کرو تاکہ اس کو بھی سزا ملے، قانون سب کے سامنے برابر ہوتا ہے‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’ایک ملنگ آدمی کو تشدد کرکے قتل کیا گیا، حادثے میں ایسے مرتا ہے، اس کا سر پٹھا ہواہے، جگر پر مارا گیا، پرائیویٹ حصوں پر کیسے تشدد ہوا، اس کی کمر اور ہاتھ بھی ٹوٹے ہوئے ہیں جہاں ڈنڈے مار رہے تھے اور لوگوں کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے مسئلہ اپنی عدلیہ سے ہے، ادھر کھڑے کیوں نہیں ہوئے، میرے اوپر توہین کا مقدمہ کردیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مظلوم آدمی سے ہر جگہ ظلم ہوتا ہے، ظل شاہ جیسے ملنگ آدمی پر 64 جگہ تشدد کیا گیا، یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ہے، میں اس کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے رپورٹ بنائی کیونکہ اس کے اوپر بھی پریشر تھا لیکن کہا کہ میں ایمان داری سے رپورٹ لکھتا ہوں، ہر کسی پر دباؤ ڈالا کہ ثبوت تبدیل کرو‘۔
’یہ قومی مجرم ہیں ان کی شکلیں یاد رکھو‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھ سے ان کو انتخابات کا ڈر لگا ہوا ہے، عوام کا سمندر نکل رہا ہے تو کسی طرح عمران خان کو قتل کرو یا جیل میں ڈالو اور راستے سے ہٹاؤ‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ان شکلیں یاد کرو، یہ قومی مجرم ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، اس طرح کے افسران کے خلاف قوم کھڑی ہو، الیکشن کمیشن پر بھی یہ خون ہے، ہم نے آپ کو ایک فہرست دی تھی، جن کو نگران حکومت واپس کیسے لاسکتی تھی‘۔
الیکشن کمیشن کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد آپ کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے، آپ کو نظر نہیں آیا کہ آپ انتخابات کا اعلان کر رہے ہیں اور وہ انتخابی ریلی کے اوپر تشدد کر رہے ہیں، کون ہیں یہ لوگ ایک ایک کی ویڈیو ہمارے پاس ہے‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن آپ کو ایکٹ کرنا پڑے گا کیونکہ جو درندے اوپر بیٹھے ہیں وہ پھر کچھ کریں گے اور ہم آپ کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے کیونکہ آپ کی ذمہ داری تھی غیرجانب دار سیٹ اپ لانے کی، ان کے ہاتھ جو خون ہوگا اس کے آپ ذمہ دار ہوں گے‘۔
’لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کمیشن بنائیں‘
انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں، ملک بنانا ری پبلک بننے جا رہا ہے، اس کے راستے میں صرف آپ کھڑے ہیں، وکلا کی بھی ذمہ داری ہے ملک کو بچانا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’عدلیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ اللہ نے آپ پر بڑی ذمہ داری ڈالی ہے، آپ کے راستے میں رکاوٹیں اور دباؤ ڈال رہے ہیں، نامعلوم افراد سرگرم ہوئے ہیں، آپ کو اسٹینڈ لینے کا یہ وقت ہے‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں پنجاب کے چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، ان درندوں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے، آپ کمیشن بنائیں اور تفتیش کریں کہ اس کو کیا ہوا ہے، آپ راہ حق پر کھڑا ہوں، یہ آپ، وکلا اور قوم کی ذمہ داری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میری درخواست ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا گیا، لاہور ہائی کوٹ کو کہنا چاہتا ہوں جوڈیشل کمیشن بنائیں، الیکشن کمیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ، آئی جی اور سی سی پی او سے فوری طور پر استعفیٰ لیں، ان پر کارروائی کریں‘۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’اپنی پارٹی سے کہنا چاہتا ہوں کہ سب تیار ہوں کل انتخابی ریلی کی قیادت کروں گا اور یہ بتانا ہے کہ ہم جانور نہیں انسان ہیں، یہ ظلم قوم برداشت نہیں کرے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں اور ایمرجنسی لگانا چاہتے ہیں، مجھے پتا ہے الیکشن سے بھاگنے کے لیے انہوں نے کچھ نہ کچھ کرنا ہے، کوئی دھماکا کریں گے، کسی کو قتل کرائیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی کوشش مجھے مارنے کی ہے، منصوبہ بنا ہوا ہے، جس کے بارے میں بتا چکا ہوں، مقدمات کا مقصد کسی طرح جیل میں ڈالنا یا قتل کرنا ہے‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں ایک اور آدمی کا استعفیٰ چاہتا ہوں یہ جو آدمی سائیکو پیتھ ہے، یہ ملک میں ظلم کر رہا ہے، نفرتیں پھیلا رہا ہے اور ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے، جس نے یہ تشدد کروایا اور پھر کور اپ کرواتا ہے، اس کا استعفیٰ چاہیے‘