کراچی: کورنگی میں 9 سالہ خصوصی بچہ ریپ کے بعد قتل
کراچی کے علاقے کورنگی میں 9 سالہ خصوصی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا جبکہ پولیس نے دو افراد کو حراست میں لے لیا۔
زمان ٹاؤن پولیس نے بتایا کہ بچے کی لاش پارکنگ میں کھڑی سوزوکی کلٹس کار کی پچھلی نشست سے برآمد ہوئی، بچے کا جسم نیلا پڑا ہوا تھا اور منہ سے جھاگ نکل رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موت کی وجہ جاننے کے لیے لاش جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کر دی گئی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ متاثرہ بچے کا دایاں ہاتھ خراب تھا اور وہ معذور تھا، پورے جسم پر متعدد زخم تھے اور شواہد جنسی زیادتی کی نشان دہی کرتے ہیں۔
ہونٹ خون سے بھرے ہوئے تھے اور ناک کے سوراخ پر سرخی مائل جھاگ تھا۔
ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ موت کی وجہ اور ریپ کے بارے میں حتمی رائے کیمیائی تجزیہ، سیمن سیرولوجی اور ڈی این اے کی رپورٹس تک قائم نہیں کی جا سکتی۔
ایس ایس پی کورنگی ساجد امیر سدوزئی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں ڈاکٹروں نے زیادتی کے بعد قتل کی تصدیق کی ہے لیکن وہ حتمی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
سینئر افسر نے بتایا کہ لڑکے کی لاش پارکنگ میں کھڑی ایک کار کی پچھلی سیٹ سے برآمد ہوئی تھی، زمان ٹاؤن پولیس نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جبکہ کلٹس کار بھی تفتیش کے لیے قبضے میں لے لی گئی ہے۔
ایس ایس پی ساجد امیر سدوزئی نے بتایا کہ گاڑی کے مالک اور پارکنگ اسٹینڈ کے چوکیدار کو تفتیش کے لیے تحویل میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور جلد ہی اس درندے کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ شہر قائد میں بچوں کو نشانہ بنانے کے واقعات مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں اور اس ماہ کے اوائل میں بن قاسم علاقے میں ایک 6 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد مقامی لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا، دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا جو لڑکی کے پڑوسی بتائے گئے تھے۔
پوسٹ مارٹم میں بچی کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔
گزشتہ سال نومبر میں بہادر آباد کے علاقے میں ایک نوعمر لڑکے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمگیر ہسپتال کے قریب سے ایک بچے کی نامعلوم اور تشدد زدہ لاش ملی ہے، بعد میں اسے قانونی کارروائی کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ اینڈ میڈیکل سینٹر منتقل کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں 500 سے زائد خواتین اور لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ اعداد و شمار شہر کے تین بڑے ہسپتالوں میں تعینات میڈیکو لیگل افسران کے ریکارڈ کی مدد سے مرتب کیے گئے تھے جن میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی اور عباسی شہید ہسپتال شامل ہیں۔