آئی جی پنجاب کی پی ٹی آئی کارکن پر تشدد کی تردید، ہلاکت کی وجہ حادثہ قرار
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پارٹی کارکن علی بلال پر تشدد کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے موت کی وجہ حادثہ قرار دے دی۔
لاہور میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے آئی جی پنجاب عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بندہ مرنا کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے، لوگوں پر تشدد کرنے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہ اس واقعے کے بعد ہم آپس میں بیٹھے اور اسی ٹائم ہمارے پاس یہ اطلاعات آئیں کہ وہ بندہ تشدد سے نہیں مرا، اس پر آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور نے اسی وقت کام شروع کردیا، اس حوالے سے مزید بات کرنے سے پہلے آئی جی پنجاب آپ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کل مقتول علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائے، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے۔
انہوں نے کہ ہماری یہ ذمہ داری 3 روز قبل ہی شروع ہوگئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز ہسپتال پہنچائی، فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچیں اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر یہ شخص پولیس تشدد سے ہلاک ہوا یا اس کے بارے میں ایسی کوئی چیز سامنے آئی جس میں پولیس کی زیادتی ثابت ہو تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وارث شاہ روڈ پر گلبہار سیکیورٹیز کی بیسمنٹ سے یہ گاڑی برآمد ہوئی، گاڑی میں علی بلال کا خون بھی موجود تھا، فرانزک جانچ کروادی گئی ہے۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ 6 بج کر 24 منٹ پر یہ گاڑی فورٹریس برج پر علی بلال سے ٹکرا گئی تھی، گاڑی چلانے والوں کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں تھا، ان کی علی بلال کو مارنے کی کوئی سازش نہیں تھی، انہوں نے اس کو فوری طور پر گاڑی میں ڈالا اور 6 بج کر 31 منٹ پر سی ایم ایچ ہسپتال پہنچایا لیکن گیٹ بند تھا، بعدازاں وہ اسے مختلف چوکوں سے لے کر 6 بج کر 52 منٹ پر سروسز ہسپتال پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں جنہیں جلد عدالت میں پیش کردیا جائے گا، اس گاڑی کے مالک کا نام راجا شکیل ہے جن کی علی بلال کو قتل کرنے کی کوئی نیت نہیں تھی، یہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے نائب صدر ہیں۔
انہوں نے کہا اس بدقسمت واقعے کو پولیس اور نظام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن ہماری ٹیکنکل ٹیم نے یہ سازش ناکام بنادی، انہوں نے اس پر کام کیا اور انہیں وہ موبائل میسجز مل گئے جس میں اس کا ذکر ہے، یہ تمام معلومات آپ کو فراہم کردی جائے گی کہ کس سیاسی لیڈر سے کس وقت کیا بات کی گئی۔
’گاڑی کے ڈرائیور نے یاسمین راشد سے رابطہ کیا‘
اس موقع پر پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دوبارہ گفتگو کو آغاز کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً ساڑھے 8 بجے گاڑی کے مالک راجا شکیل نے پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کو اس حادثے کی تفصیلات دیں، یاسمین راشد نے اگلے روز صبح 9 مارچ کو انہیں زمان پارک بلایا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے روز وہ لوگ ایک سے 3 بجے کے درمیان زمان پارک پہنچ گئے تھے، یاسمین راشد کے ہمراہ راجا شکیل زمان پارک کے اندر پہنچے اور تمام رہنماؤں کو تفصیلات سے آگاہ کیا، پھر یاسمین راشد نے باہر آکر راجا شکیل کو کہا کہ آپ کی ملاقات کی ضرورت نہیں ہے میں نے سب کو آگاہ کردیا ہے، آپ جائیں اور آرام کریں، اس واقعہ کے بعد یہ لوگ روپوش ہوگئے تھے، گاڑی کے ڈرائیور نے اپنی داڑھی صاف کروالی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنما پریس کانفرنسز کرتے رہے کہ علی بلال کو تشدد کرکے قتل کیا گیا، علی بلال کے والد کے پاس جا کر یہ لوگ کہتے رہے کہ یہ قتل ہوا ہے، آپ کو ڈٹے رہنا ہے، ہم آپ کو پیسے دیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ آپ کو جتنی سیاست کرنی ہے کریں لیکن ہمارے بارے میں جھوٹ نہ بولیں، میں اگر اس منصب پر نہ ہوتا تو کسی اور طرح جواب دیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 اپریل کو انتخابات ہیں، حساس صورتحال میں ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں اپنا کام کرنے دیں، اس طرح کرنے سے میں دباؤ میں نہیں آؤں گا، دھمکی، گالم گلوچ اور ٹوئٹس سے میں سرینڈر کرنے والا نہیں ہوں، بہتر ہے گھر چلا جاؤں گا لیکن اس طرح دباؤ میں نہیں آؤں گا۔
پریس کانفرنس کے دوران گاڑی کے ڈرائیور جہانزیب کے اعترافی بیان کی ویڈیو سنائی گئی جس میں اس نے تسلیم کیا کہ اس کی گاڑی سے علی بلال کو ٹکر لگی تھی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ان گرفتار ملزمان کو عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا، آج یہ تمام ثبوت علی بلال کے والد کے سامنے پیش کیے جائیں گے جس کے بعد ان شا اللہ قانونی کارروائی بھی مکمل کی جائے گی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بتایا کہ میں نے آئی جی صاحب کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام شواہد علی بلال کے والد کے پاس لے کر جائیں گے، میں ان کے والد کو بھی داد دیتا ہوں جنہیں ہمارے خلاف کھڑے ہونے کے لیے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی جو انہوں نے ٹھکرا دی، مقتول کے اہل خانہ کی مالی معاونت کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ جسم پر 26 زخم ٹریفک حادثے میں نہیں لگ سکتے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ’اگر ظل شاہ شہید کو حادثہ پیش آیا تو ہمارے اوپر قتل کا پرچہ کیوں کاٹا؟‘۔
انہوں نے کہا کہ ’او ظالمو! اُس کے جسم پر 26 زخم ہیں،جو پوسٹ مارٹم میں ہیں وہ ٹریفک حادثے میں نہیں لگ سکتے‘۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے لکھا کہ ’ڈاکٹر جاوید اکرم کو شرم آنی چاہیے، عمر کے اس حصے میں شہادتیں بدلنے کے لیے خدمات سر انجام دے رہے ہیں‘۔