آٹو اسمبلرز نے سیلز ٹیکس میں 7 فیصد اضافے کے بعد قیمتیں بڑھا دیں
آٹو اسمبلرز نے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں اضافے کا اثر صارفین کو منتقل کرنا شروع کر دیا، جس کی شرح حکومت نے 7 فیصد بڑھا کر 25 فیصد کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بتایا گیا کہ لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ (ایل ایم سی ایل) کے نوٹی فکیشن کے مطابق اسٹانک ای ایکس اور ای ایکس پلس کی قیمتیں اضافے کے بعد 52 لاکھ روپے اور 57 لاکھ 30 ہزار روپے کر دی گئی جو اس سے قبل 49 لاکھ اور 54 لاکھ میں دستیاب تھیں۔
اسپورٹیج الفا، ایف ڈبلیو ڈی اور اے ڈبلیو ڈی کی قیمتیں اضافے کے بعد 70 لاکھ 50 ہزار، 77 لاکھ 90 ہزار اور 83 لاکھ 70 ہزار روپے ہو گئی ہیں اس سے قبل ان گاڑیوں کی قیمتیں 66 لاکھ 50 ہزار، 73 لاکھ 50 ہزار اور 79 لاکھ روپے تھیں۔
سورینٹو 2.4 ایل ایف ڈبلیو ڈی کی قیمت 90 لاکھ روپے سے بڑھ کر 95 لاکھ 40 ہزار روپے ہو گئی ہے جبکہ سورینٹو 2.4 ایل اے ڈبلیو ڈی اور 3.5 ایل ایف ڈبلیو ڈی کی قیمت اضافے کے بعد ایک کروڑ 3 لاکھ 90 ہزار روپے کردی گئی ہے، پہلے یہ گاڑیاں 98 لاکھ روپے میں دسیتاب تھیں۔
پیوگیوٹ 2008 ایکٹو اینڈ ایلور کی قیمتیں 64 لاکھ 50 ہزار اور 71 لاکھ 50 ہزار سے بڑھا کر 68 لاکھ 40 ہزار اور 75 لاکھ 80 ہزار روپے کر دی گئی ہیں۔
ایک ڈیلر نے کہا کہ 1400 سی سی گاڑیوں کی 25 فیصد جی ایس ٹی 8 مارچ 2023 سے نافذ العمل ہے اور اس اضافے کا اثر متعدد اسمبلرز کی جانب سے ممکنہ طور پر جلد منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے جمعہ کو تجزیہ کاروں کو مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں سال بہ سال کاروں کی فروخت میں 52 فیصد کمی کا بتایا جبکہ مارکیٹ شیئر جو مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی میں 20.4 فیصد تھا وہ کم ہو کر 18 فیصد رہ گیا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے نوٹ کے مطابق فروخت میں کمی پارٹس کی درآمدات پر پابندی کی وجہ سے ہوئی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نومبر 2022 تک 50 فیصد امپورٹ کوٹے کی اجازت دی تھی، دسمبر 2022 کے بعد سے ایل سیز کا مسئلہ بینکوں کی صوابدید پر منتقل ہو گیا، جس کی وجہ سے مختلف اسمبلرز کے امپورٹ کوٹے میں 25 سے 30 فیصد مزید کمی ہوئی۔
کمپنی کا ملازمین کو نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جبکہ منیجمنٹ ایندھن کے اخراجات کو 25 فیصد کم اور بجلی وغیرہ میں بچت کررہی ہے۔
انسائٹ ریسرچ کے مطابق انڈس موٹر کمپنی نے کہا کہ اس کا ہائبرڈ گاڑیوں بنانے کے لیے 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق ان کا منصوبہ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے باوجود ٹریک پر ہے۔