• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 42.27 فیصد پر پہنچ گئی

شائع March 11, 2023
ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 1.37 فیصد اضافہ ہوا— فوٹو: آن لائن
ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 1.37 فیصد اضافہ ہوا— فوٹو: آن لائن

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 42.27 فیصد پر پہنچ گئی جس کی وجہ خوردنی تیل، دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت کی مہنگائی کے مزید بڑھنے کے امکانات ہیں کیونکہ روپے کی قدر میں کمی، جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے اور توانائی کی بُلند قیمتوں کا مکمل اثر ابھی سرکاری اعداد و شمار میں ظاہر ہونا ہے۔

9 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں 1.37 فیصد اضافہ ہوا اور کیلے، مرغی، چینی، کوکنگ آئل، گیس اور سگریٹ مہنگی ہو گئیں۔

ہفتہ وار مہنگائی 8 ستمبر 2022 کے بعد سے زیادہ ہے، اُس وقت ایس پی آئی 42.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس میں شمار کی گئی 51 اشیا میں سے 29 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے اسی ہفتے کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ان میں پیاز (305.23 فیصد)، سگریٹ (165.66 فیصد)، گیس (108.38 فیصد)، ڈیزل (93.82 فیصد)، انڈے (78.63 فیصد)، چاول اری-6/9 (78.14 فیصد)، پیٹرول (77.89 فیصد)، ٹوٹا باسمتی چاول (77.27 فیصد)، کیلے (74.01 فیصد)، مونگ کی دال (72.54 فیصد)، لپٹن چائے (66.31 فیصد)، دال ماش (56.02 فیصد)، دال چنا (55.97 فیصد) اور ڈبل روٹی (55.36 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے برعکس سالانہ بنیادوں پر زیادہ کمی والی اشیا میں ٹماٹر (41.79 فیصد)، اور سرخ مرچ پاؤڈر (7.42 فیصد شامل ہیں)

اسی طرح ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ تبدیلی دیکھی گئی ان میں ٹماٹر (12.43 فیصد)، آلو (11.37 فیصد)، پیاز (9.26 فیصد)، چینی (5.48 فیصد)، کیلے (5.31 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر(4.27 فیصد)، گندم کا آٹا (4.06 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (4.01 فیصد)، دہی (1.89 فیصد)، تازہ دودھ (1.82 فیصد)، لپٹن چائے (1.79 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (1.24 فیصد)، نمک (1.21 فیصد)، پرنٹ شدہ لان (2 فیصد) اور شرٹس کا کپڑا (1.45 فیصد) شامل ہیں۔

وہ مصنوعات جن کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی ان میں مرغی (6.73 فیصد)، لہسن (2.07 فیصد)، دال مونگ (0.83 فیصد)، انڈے (0.77 فیصد)، دال مسور (0.50 فیصد)، ایل پی جی (0.26 فیصد)، جلانے والی لکڑی (0.12 فیصد)، دال چنا (0.05 فیصد) شامل ہیں۔

حکومت عالمی مالیاتی ادارے (ٓئی ایم ایف) پروگرام کے تحت سخت اقدامات اٹھا رہی ہے، جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر معاشی نمو سست ہونے اور مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

شرح سود کو بڑھا کر 20 فیصد کرنے، جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد اور 80 سے زائد درآمدی غذائی اور غیر غذائی اشیا پر 25 فیصد کرنے کے سبب خوردہ قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024