• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

انتخاب ضرور ہو گا لیکن پہلے احتساب ہو گا، مریم نواز

شائع March 10, 2023

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ انتخاب ضرور ہو گا لیکن پہلے احتساب ہو گا، پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کیے جائیں گے، اس کے بعد بے شک صبح الیکشن کرا لو ہم تیار ہیں۔

فیصل آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 2013 میں جب نواز شریف کو حکومت ملی تو گھروں میں پنکھا چلتا تھا نہ فیکٹریوں کا پہیہ چلتا تھا کیونکہ بجلی نہیں تھی، نہ گھروں میں چولہے جلتے اور نہ فیکٹریوں کی چمنیوں سے دھویں نکلتے تھے کیونکہ گیس نہیں تھی لیکن سب نے دیکھا کہ نواز شریف آگیا اور 22گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ زیرو لوڈشیڈنگ میں بدل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ نواز شریف تین بار ملک کا وزیر اعظم بنا اور تینوں بار ملک نے ترقی کی، جب جب نواز شریف نیچے گیا تب تب یہ ملک بھی نیچے گیا، نواز شریف اور اس ملک کی ترقی یوں جڑے ہوئے ہیں جیسے شہ رگ سے ہماری سانسیں جڑی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی جب شہباز شریف کی حکومت کے ہاتھ عمران خان کے دور میں کیے ہوئے آئی ایم ایف معاہدے نے باندھے ہوئے ہیں تو ان بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ شہباز شریف نے 8 کروڑ عوام کو رمضان المبارک میں آٹا مفت مہیا کرنے کا کہا ہے جبکہ بقیہ صوبوں کو بھی آٹا مفت فراہم کرنے کا کہا ہے، کیا 2018 سے 2022 تک گھڑی چور کی حکومت کے دوران کسی نے ایسا اعلان کیا تھا۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ یہ ملک نواز شریف کی قیادت میں اچھا بھلا ترقی کر رہا تھا اور پھر پاناما بینچ کو مصیبت پڑ گئی اور نواز شریف کو دفتر سے نکال باہر کیا، پاکستان کی ترقی کا دشمن وہ پاناما بینچ تھا، عمران خان کو لانے اور نواز شریف کو نکالنے والے ثاقب نثار سے میں سوال کرتی ہوں، آج تم جتنا مرضی صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ واپس لو، یہ قوم تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 ماہ کے اندر تو بلڈنگ کے لینٹر اتر جاتے ہیں لیکن عمران خان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کا پلاسٹر ہے کہ اترنے کا نام نہیں لے رہا، عدالت بلاتی ہے تو کہتا ہے کہ میں بزرگ ہوں، معذور ہوں، میری عمر 72سال ہے لیکن جلسہ کرنا ہو تو نہ بزرگی یاد آتی ہے، معذوری یاد آتی ہے نہ ٹوٹی ہوئی ٹانگ یاد آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ جان کو خطرہ ہے، یہ جان کو کون سا خطرہ ہے جو جلسے جلوسوں میں نہیں ہوتا لیکن عدالتوں میں جان کو خطرہ ہو جاتا ہے، لیڈر وہ ہوتا ہے جو جان ہتھیلی پر لے کر پھرتا ہے، سوچو اگر ایٹمی دھماکوں کے فیصلے کے وقت یہ وزیر اعظم ہوتا اور بل کلنٹن کا فون آتا تو یہ کہتا کہ میں دستیاب نہیں ہوں، اس وقت نواز تھا جس کو دھمکیاں ملیں لیکن اس نے کہا چاہے دھمکیاں دو یا پابندیاں لگاؤ، یہ ملک تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایٹمی طاقت بن کر رہے گا۔

مریم نواز نے ایک روز قبل دوران احتجاج پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایک کارکن ظل شاہ شہید ہوا جس پر دل کو بہت تکلیف ہوئی، اس کی شہادت کی کیا وجہ تھی، لوگ کہتے ہیں ٹریفک حادثہ تھا لیکن جو بھی وجہ تھی، وہ ایک سیاسی کارکن تھا اس لیے ہم مل کر اس کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کرے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے گند کا ٹوکرا سمجھ کر یہ بوجھ سر سے اتار کر زمین پر پھینک دیا، اب یہ جو دو تین لوگ رہ گئے ہیں، یہ سب راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے بڑے وزیر اعظم دیکھے مگر پاکستان کی 76سال کی تاریخ میں کبھی کوئی گھڑی چور وزیر اعظم نہیں دیکھا، جس نے گھڑی نہیں چھوڑی وہ اور کیا کرے گا، سعودی عرب نے خانہ خدا کے عکس والی گھڑی اس کو تحفے کو دی تھی، اس بے شرم نے وہ بھی چند کروڑ کے عوض بیچ دی، وہ گھڑی دبئی میں بیچی اور پھر فرح گوگی کروڑوں روپے جہاز میں رکھ کر اسلام آباد لائی، دوسروں کو منی لانڈرر کہتا ہے لیکن یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منی لانڈرر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف نواز شریف کا اقامہ والا بوگس کیس تھا، دوسری طرف فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، بیٹی چھپانا، 190ملین پاؤنڈ کا غبن کے کیس ہیں، نواز شریف ایک سال جیل کاٹ کر گیا، مشرف کے دور میں 14مہینے اٹک میں جیل کاٹ کر گیا اور دوسری طرف یہ چور کھلے عام دندناتا پھرتا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ جس کے خلاف سزا دینے والے جج خود بول اٹھے وہ آج بھی نااہل ہیں اور جس کا بال بال چوری اور ڈاک میں ڈوبا ہوا ہے، وہ آج بھی دندناتا پھرتا ہے، عدالتوں کو آنکھیں دکھاتا ہے، عدالتوں کے احکامات کو جوتوں کے نیچے روندتا ہے۔

کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف آ رہا ہے اور جس دن نواز شریف آئے گا، اس دن اس ملک میں خوش حالی کے دن واپس آ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخاب ضرور ہو گا لیکن پہلے احتساب ہو گا، الیکشن ضرور ہو گا لیکن پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کیے جائیں گے، اس کے بعد بے شک صبح الیکشن کرا لو ہم تیار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024