حکومت سندھ کا میٹرک، انٹر کے امتحانات کے معاملات نجی ادارے کے حوالے کرنے کا فیصلہ
حکومت سندھ نے بے ضابطگیوں سے بچنے کے لیے صوبے بھر میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی ذمہ داری نجی اداروں کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان رشید چنا نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے کراچی اور صوبے کے دیگر حصوں میں امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
صوبائی حکومت نے یہ اقدام امتحانات کے دوران بے ضابطگیوں سے بچنے کے لیے کیا ہے، جس کی وجہ بعض اوقات عدالت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لاکھوں روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ رشید چنا نے بتایا کہ سکھر میں آئی بی اے اور اسلام آباد میں این ٹی ایس طرز کے ان سمیت دیگر اچھی شہرت کے حامل اداروں کو جو امتحانات منعقد کرواتے ہیں، تیسرے فریق کے طور پر ٹینڈرز میں شرکت کے لیے دعوت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ امتحانات کے انعقاد کے لیے سالانہ 30 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے اور بے ضابطگیوں کے حوالے سے شکایات ختم نہیں ہوتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے فیصلہ کیا گیا کہ امتحانات کے انعقاد کے معاملات تھرڈ پارٹی کو سونپ دیے جائیں۔
خیال رہے کہ سندھ بھر میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے دوران نقل سمیت امتحانی ضابطہ اخلاقی کی سنگین خلاف ورزیوں رپورٹ ہوتی ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے 2021 میں سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کے دوران اس طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی تھی لیکن اس کے باوجود نقل اور پرچے آؤٹ ہونے کی رپورٹس موصول ہوئی تھیں۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ امتحانی مراکز میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے جبکہ امتحانی مراکز میں موبائل فونز لے جانے پر بھی پابندی تھی۔
امتحان کے دوران امتحانی مراکز کے نزدیک فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھولنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔
محکمہ داخلہ سندھ نے بتایا تھا کہ پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی کارروائی عمل میں لائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے بےضابطگیاں سامنے آنے کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کو 2 ماہ کے اندر مشترکہ مسابقتی امتحان (سی سی ای) 2020 دوبارہ کرانے کی ہدایت کی تھی۔