تیونس کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے 14 تارکین وطن ہلاک
تیونس حکام نے بتایا کہ کشتی ڈوبنے سے سب صحارا افریقہ کے 14 افراد بحیرہ روم میں ہلاک ہو گئے جہاں صدر قیس سعید کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد سیاہ فام تارکین وطن کو تشدد کی لہر کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ واقعہ تیونس کے خطے سفیکس کے ساحل پر پیش آیا، جہاں تفتیشی انچارج کے عدالتی ترجمان نے بتایا کہ 2 ڈوبنے والی کشتیوں میں تارکین وطن سوار تھے۔
ترجمان فوزی مسعودی نے بتایا کہ منگل کے روز ایک کشتی ڈوبنے سے تین تارکین وطن کی موت ہو گئی جبکہ 34 افراد کو بچا لیا گیا، بعدازاں، بدھ کو ایک دوسرے واقعے میں 11 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 20 کو بچا لیا گیا۔
کوسٹ گارڈز نے اس سے پہلے فیس بک پر بیان میں بتایا تھا کہ ان کے اہلکاروں نے 54 افراد کو ریسیکو کیا ہے جن کا تعلق مختلف ذیلی صحارا افریقی ممالک سے ہے اور 14 لاشیں برآمد کی ہیں لیکن ایک کشتی کا ذکر کیا تھا۔
ایجنسی نے بتایا تھا کہ انہوں نے سمندر پار کرنے کی کل 14 کوششوں کو روکا اور بدھ سے جمعرات کی رات 435 تارکین وطن کو بچایا، تقریباً تمام کا تعلق صحارا کے جنوبی افریقی ممالک سے تھا۔
تیونس میں بہت سے سیاہ فام تارکین وطن کو نسل پرستانہ تشدد کی لہر کے درمیان بے گھر کر دیا گیا ہے جب سے صدر قیس سعید نے گزشتہ ماہ ان پر جرائم کرنے اور ملک کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کے لیے ’مجرمانہ سازش‘ کی نمائندگی کرنے کا الزام لگایا تھا۔
شمالی افریقی ملک غیر دستاویزی تارکین وطن کی تعداد تقریباً 21 ہزار ہے جن کا تعلق افریقہ کے دیگر حصوں سے ہے، ان کا تناسب آبادی کے 0.2 فیصد سے بھی کم ہے۔
بچوں اور حاملہ خواتین سمیت سیکڑوں افراد سردیوں میں بے گھر کر دیا گیا اور بہت سے لوگوں نے اپنے سفارت خانوں کے ساتھ وطن واپسی کے لیے اندراج کرایا، زیادہ تر کا تعلق مغربی افریقی ممالک سے ہے۔
دیگر افراد نے تیونس سے غیر محفوظ کشتیوں میں یورپ پہنچنے کی کوشش کی، جس کا ساحل اس کے قریب ترین مقام پر اطالوی جزیرے لیپڈوسا سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔