• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

جواہر لعل نہرو کے خطوط نے مودی کا کشمیر پالیسی کو ’غلطی‘ قرار دینا غیر مؤثر کردیا

شائع March 10, 2023
جنرل رابرٹ رائے بوچر کی خط و کتابت سے پتا چلتا ہے کہ جواہر لعل نہرو  کا فیصلہ غلط نہیں تھا—فوٹو:اے ایف پی
جنرل رابرٹ رائے بوچر کی خط و کتابت سے پتا چلتا ہے کہ جواہر لعل نہرو کا فیصلہ غلط نہیں تھا—فوٹو:اے ایف پی

سابق بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو اس وقت کی فوج کے کمانڈر ان چیف کی جانب سے لکھے گئے خطوط نے پاکستان کے ساتھ 1948 کی جنگ میں بھارتی فوج کی کمزور پوزیشن کی تصویر کشی کی جس کے بعد انہیں جنگ بندی معاہدے پر راضی ہونے کا مشورہ دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف ان دستاویزات میں کیا گیا ہے جنہیں کلاسیفائیڈ رکھنے کی موجودہ بھارتی حکومت کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے۔

برطانوی اخبار ’گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق جواہر لعل نہرو کو بھارتی فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل سر فرانسس رابرٹ رائے بوچر نے پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا مشورہ دیا تھا جب کہ ان کی فوج طویل فوجی آپریشن کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی تھی۔

گارجین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان خطوط کے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں موجود بھارتی قوم پرست حکومت کے لیے اہم سیاسی نتائج ہو سکتے ہیں ہے جس نے کشمیر کی حیثیت پر پاکستان کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے جواہر لعل نہرو کے فیصلے کو غلط معلومات پر مبنی سنگین غلطی قرار دے کر بدنام کیا۔

بھارت نے اپنے زیرِ قبضہ کشمیر کی 2019 میں غیر قانونی طور پر وہ خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی جس نے خطے کو آئینی خود مختاری دی تھی، نریندر مودی حکومت نے یہ کہہ کر اپنے فیصلے کا جواز پیش کیا تھا کہ جواہر لعل نہرو نے غلطی کی تھی۔

جنرل رابرٹ رائے بوچر کی خط و کتابت سے پتا چلتا ہے کہ جواہر لعل نہرو کا فیصلہ غلط نہیں تھا اور وہ اپنے اعلیٰ کمانڈر کے مشورے پر عمل کر رہے تھے کہ سیاسی سمجھوتے کی ضرورت ہے۔

جواہر لعل نہرو کے نام اپنے خط میں 28 نومبر 1948 کو جنرل رابرٹ رائے بوچر نے کشمیر میں بھارتی فوجیوں میں پائی جانے والی اکتاہٹ کے بارے میں خبردار کیا اور مزید کہا کہ مجموعی طور پر فوجی فیصلہ اب ممکن نہیں رہا۔

میدان جنگ میں بھارتی فوج کی کمزور پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ فوجی اہلکاروں کی دو کمزوریاں ظاہر ہو رہی ہیں جن میں سے ایک جونیئر افسران میں تربیت کا فقدان ہے جب کہ دوسری کمزوری فوج میں پائی جانے والی تھکاوٹ اور بے زاری ہے۔

انہوں نے حل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مختصراً فوجیوں کو تعطیلات، تربیت اور مضبوط بنانے کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے لکھا کہ اگر پاکستان اپنی مسلسل گولہ باری اور جارحانہ کارروائیوں کو جاری رکھتا ہے اور ہم وہاں اس کو روکنے کے قابل نہ رہے تو پاکستان کے ساتھ جنگ چھڑنے کا امکان ہے۔

28 دسمبر کو بعد میں لکھے گئے خط میں جنرل رابرٹ رائے بوچر نے آخر کار جنگ بندی کا مشورہ دیا اور کہا مجھے خدشہ ہے کہ ہم پاکستان کی جانب سے سڑکوں کی تعمیر کے ہر آپریشن کو روکنے کے لیے فوجی کارروائی نہیں کر سکتے، کیا میں اس مسئلے کے حل کے لیے سیاسی نقطہ نظر اپنانے کا مشورہ دے سکتا ہوں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ جنگ یکم جنوری 1949 کو جنگ بندی معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی اور جواہر لعل نہرو نے بھارت کے زیر قبضہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتے ہوئے خطے کو خود مختاری دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024