• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

فوج نے سابق آرمی افسر کی پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں ’ضبط ’ جائیدادیں بحال کردیں

شائع March 10, 2023
یہ درخواست لاہور ہائی کورٹ میں 2015 سے زیر التوا تھی۔
— فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
یہ درخواست لاہور ہائی کورٹ میں 2015 سے زیر التوا تھی۔ — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

فوج نے سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت کی جانب سے ضبط کی گئیں ریٹائرڈ میجر جنرل کی جائیدادیں بحال کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ایک وکیل نے جمعرات کے رز لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کے موکل اور جنرل ہیڈ کوارٹرز نے ’مسئلہ خوش اسلوبی‘ سے حل کر لیا ہے۔

اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے 2002 میں سندھ کے وزیر صحت رہنے والے احسن احمد کی درخواست نمٹا دی، یہ درخواست لاہور ہائی کورٹ میں 2015 سے زیر التوا تھی۔

ریٹائرڈ میجر جنرل احسن احمد نے درخواست میں موقف اپنایا کہ انہوں نے 2002 میں جنرل (ریٹائرڈ)پرویز مشرف کے ریفرنڈم کی مخالفت کی تھی، اس لیے سابق صدر نے ’انتقامی‘ کارروائی کی اور بہاولنگر میں 50 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کرکے انہیں کراچی اور راولپنڈی ڈی ایچ اے میں پلاٹس سمیت ریٹائرمنٹ کی تمام مراعات سے محروم کردیا۔

درخواست گزار نے سیکریٹری دفاع، پاک فوج کے ایڈجوٹینٹ جنرل اور جی ایچ کیو کے ذریعے وفاق پاکستان کو فریق بنایا تھا۔

احسن احمد نے بتایا کہ وہ 1965 میں آرمی میڈیکل کور میں شامل ہوئے اور 13 ستمبر 1999 کو ریٹائر ہوئے، انہیں آرمی ہاؤسنگ اسکیم کے قوانین کے تحت بہاول نگر میں 50 ایکڑ زرعی زمین، راولپنڈی اور کراچی میں رہائشی پلاٹ الاٹ کیے گئے تھے۔

فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد احسن احمد کو اکتوبر 1999 میں وفاقی وزارت صحت میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔

درخواست گزار کو 2002 میں سندھ کابینہ میں بطور وزیر صحت شامل کیا گیا تھا۔

ان کی جانب سے اکتوبر 2002 کے انتخابات میں اپنی وزارت کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو ڈیوٹی کے لیے تعینات کرنے کی درخواست کو مسترد کرنے کے بعد پرویز مشرف سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے جب کہ سابق صدر چاہتے تھے کہ بڑے پیمانے پر دھاندلی کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کر سکیں۔

احسن احمد نے مؤقف اپنایا کہ مجھ پر اس وقت کے گورنر سندھ اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے دباؤ ڈالا گیا کہ جنرل مشرف کے ساتھ ان کے منصوبے میں تعاون کروں تاکہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس کو ریاست مخالف اقدام سمجھا اور 2002 کے انتخابات میں کوئی بھی منفی کردار ادا کرنے سے انکار کردیا۔

انتخابات کے چند روز بعد درخواست گزار نے صوبائی وزیر کی حیثیت سے استعفیٰ پیش کر دیا تھا لیکن سندھ حکومت نے استعفیٰ قبول یا مسترد کرنے کے بجائے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا کہ احسن احمد نے قواعد کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں، اس لیے انہیں کابینہ سے فوری برطرف کردیا گیا۔

بہاولنگر میں زرعی اراضی اور 2 رہائشی پلاٹوں کی الاٹمنٹ کو متعلقہ حکام نے 2003 میں منسوخ کر دیا تھا۔

لیکن سابق آمر کا انتقام یہیں ختم نہیں ہوا اور خفیہ ایجنسیوں نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں، جس کے بعد میرے پاس 29 نومبر 2003 میں ملک چھوڑنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔

ریٹائرڈ میجر جنرل نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری، سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور راحیل شریف جب اپنے عہدوں پر برقرار تھے اس وقت ان سے کی گئیں ملاقاتیں بھی بے سود نکلیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024