• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اضافے کے ساتھ 9.75 ارب ڈالر ہوگئے

شائع March 9, 2023 اپ ڈیٹ March 10, 2023
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک کے مجموعی ذخائر 9.75 ارب ڈالر ہوگئے ہیں — فائل/فوٹو: ڈان
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک کے مجموعی ذخائر 9.75 ارب ڈالر ہوگئے ہیں — فائل/فوٹو: ڈان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ 3 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9.75 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ ’3 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 48 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اضافے کے ساتھ 4.3 ارب ڈالر ہوگئے ہیں، جس کی وجہ چین سے کمرشل قرض کے طور پر 50 کروڑ ڈالر کی وصولی تھی‘۔

زرمبادلہ ذخائر کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ملک کے مجموعی ذخائر بڑھ کر 9.75 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

عارف حبیب لمیٹڈ نے بتایا کہ قومی ذخائر میں 3 فروری سے اب تک 1.4 ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک مہینے کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا لمیٹڈ نے پاکستان کے لیے 1.3 ارب ڈالر رول اوور کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بارے میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ اس سے گرتے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مدد ملے گی۔

اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ یہ قرض تین قسطوں میں جاری کیا جائے گا، پہلی قسط 50 کروڑ ڈالر کی تھی جو مرکزی بینک کو وصول ہوچکی ہے۔

معاشی مسائل سے دوچار پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض کے حصول کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے، جس کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض کے نویں جائزے کی تکمیل کے لیے مذاکرات جاری ہیں، جو گزشتہ برس سے تاخیر کا شکار ہے۔

حکومت کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر موصول ہونے کی توقع ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بھی مالی تعاون ہوگا۔

قرض دہندگان کی جانب سے پاکستان پر مالی خساروں میں کمی یقینی بنانے کا مطالبہ ہے جبکہ پاکستان دیگر اہم شرائط پہلے ہی پورے کر چکا ہے۔

آئی ایم ایف کے شرائط میں ایندھن اور بجلی کے نرخ میں اضافہ، برآمدی اور توانائی کے شعبوں میں سبسڈیز کا خاتمہ اور ضمنی بجٹ میں نئے ٹیکسوں کے ذریعے اضافہ سرمایہ جمع کرنا شامل تھا۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی آخری شرط یہ ہے کہ قرض پروگرام کے بقیہ دورانیے میں توازن ادائیگی میں موجود خسارہ ختم کرنے کی ضمانت دی جائے۔

امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھی پاکستان پر زور دیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اصلاحات کے لیے کام کریں خاص کر ملک کے کاروباری ماحول بہتر کرنے اور نمایاں کرنے کے لیے مدد ملے گی اور اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے جمعرات کو ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اور ان کی ٹیم آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور کہا کہ اسٹاف سطح پر معاہدہ کے قریب ہیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نویں جائزے میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس میں زیادہ وقت لگا، حالانکہ اتنا لگنا نہیں چاہیے تھا، ہم اسٹاف لیول پر معاہدے کے بہت قریب ہیں اور امید ہے اگلے دو دنوں میں ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024