امریکا اور جنوبی کوریا کی مشقوں سے قبل شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا اور امریکا کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز سے چند روز قبل طاقت کا تازہ ترین مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں کی بدترین سطح پر ہیں، جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے سیکیورٹی تعاون کے پیش نظر جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا نے پہلے سے زیادہ اشتعال انگیز ممنوعہ ہتھیاروں کے تجربات کیے ہیں۔
پچھلے سال کم جونگ اُن کی حکومت نے شمالی کوریا کو جوہری طاقت قرار دیتے ہوئے جوہری ہتھیاروں سمیت ہر طرز کے ہتھیاروں کی پیداوار میں تیزی سے اضافے کا عزم ظاہر کیا کیونکہ امریکا اپنے اتحادی سیئول کے دفاع کے لیے خطے میں مزید اثاثے منتقل کرنا چاہتا ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ انہیں شام 6 بجکر 20 منٹ شمال کے مغربی بندرگاہی شہر نمپو سے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے لانچ کا پتا چلا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس امکان کا تجزیہ کر رہے ہیں کہ کیا شمالی کوریا نے ایک ہی علاقے سے ایک ہی وقت میں کم فاصلے تک مار کرنے والے متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج امریکا کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہوئے اپنی پوری تیاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ ہم نے نگرانی کے نظام کو مزید مضبوط کیا ہے۔
شمالی کوریا طویل عرصے سے یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اس کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام اپنے دفاع کے لیے ہیں اور وہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی مشقوں کو ایک حملے کی مشق قرار دے رہا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں شمالی کوریا نے امریکا پر جان بوجھ کر کشیدگی بڑھانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کِم جونگ اُن کی طاقتور بہن نے متنبہ کیا کہ اگر امریکا پیانگ یانگ کے میزائل تجربے میں سے کسی کو روکتا ہے تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
کِم اور اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 2019 میں مذاکرات کے خاتمے کے بعد سفارت کاری کی جو امید کی کرن روشن ہوئی تھی وہ گُل ہو گئی تھی اور شمالی کوریا نے اپنی فوجی عسکری طاقت میں دوگنا اضافہ کرنا شروع کردیا تھا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں جاپان اور امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن 26 اپریل کو یون کے سرکاری دورے کی میزبانی کریں گے اور جنوبی کوریا کے رہنما اگلے ہفتے ٹوکیو کا دورہ بھی کریں گے۔
اس ماہ امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجیں مشترکہ مشقیں کریں گی جو گزشتہ پانچ سال کے دوران کی گئی سب سے بڑی مشقیں ہیں۔
10 مارچ سے شروع ہونے والی فریڈم شیلڈ نامی ان 10 روزہ جنگی مشقوں سے پہلے اتحادیوں نے اس ہفتے فضائی مشقیں کیں جن میں جوہری صلاحیت کے حامل امریکی بی-52 بھاری بمبار طیارے بھی شریک تھے۔
سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی نے کہا کہ یہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے اشتعال انگیز تجربات کے سلسلے کا صرف آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا، امریکا اور جنوبی کوریا کی بڑی دفاعی مشقوں کے ساتھ ساتھ صدر یون کی جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا اور امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی آئندہ سربراہی ملاقاتوں کے لیے جارحانہ انداز میں جواب دینے کے لیے تیار ہے۔