خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
عمران خان نے آج سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں خاتون جج کو دھمکانے کا کیس، انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں اقدامِ قتل کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
عمران خان سیشن کورٹ میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دیتی کہ اسلام آباد سفر کر سکیں، ان کی جان کو خطرہ سنجیدہ نوعیت کا ہے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان کو جان کو پہلے بھی خطرہ تھا، آج بھی ہے، ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں آتی ہیں، کسی لیڈر کا قتل ہوجائے تو کمیٹیاں بنتی رہتی ہیں، انصاف نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ عمران خان عدالت پیش نہیں ہونا چاپتے، ہر عدالت میں پیش ہوئے، مختلف عدالتوں میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر ہونے کی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔
اس دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ لاہور میں دفعہ 144 نافذ ہے، عمران خان کی عدالت پیشی پر نہیں، اس پر نعیم پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔
وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
سیشن عدالت کے جج رانا مجاہد رحیم نے احکامات جاری کیے اور کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔
ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں‘، اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔
اقدامِ قتل کیس
عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں اقدام قتل کے کیس میں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا عدالت پیش ہوئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دینا چاہتا ہوں جس پر جج راجہ جوادعباس نے کہا کہ سیکیورٹی بنیاد پر دلائل دینے ہیں؟ عدالت سے پہلےتو ٹیلی ویژن پر آپ کے دلائل چل جاتے ہیں۔
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی ریلی پر کل واٹر کینن اور ربر کی گولیاں برسائی گئیں، واٹر کینن کے پانی میں حکومت نے کیمیکل ملایا۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے یا اندازہ ہے؟ نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ کارکنان نے بتایا کہ واٹر کینن کے پانی سے جسم پر جلن ہوئی، عمران خان عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار تھے، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ان پر وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، کوشش کی جارہی ہےکہ عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ کیا جائے، عمران خان کو مختلف پیغامات مل رہےکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کہاں ہیں؟ نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ سلمان صفدر لاہور میں موجود ہیں۔
اس پر جج نے استفسار کیا کہ سلمان صفدر کو بھی سیکیورٹی تھریٹس ہیں؟ نعیم پنجوتھا نے جواب دیا کہ عمران خان کی زمان پارک میں رہائشگاہ چاروں اطراف سے بند ہے، عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آئے، ان پر مقدمہ کردیاگیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کی حد تک تو کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت تھی، نعیم پنجوتھا نے کہا کہ وزیر داخلہ نے بھی کہہ دیا ہےکہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ان پر 36 مقدمات ہوچکے، رات تک شائد دو چار اور ہوجائیں، قاتلانہ حملے سے قبل عمران خان ہر عدالتی پیشی پر پہنچے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے طلب نہیں کیا تھا، انہوں نے خود درخواست ضمانت دائر کی، ان کی ضمانت ساڑھے 5 ماہ بعد چارج ہوئی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو عدالت کا شکر گزار ہونا چاہیے لیکن آپ کے انداز میں ناشکراپن ہے۔
اس دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ ’عمران خان کو جان کا خطرہ ہے لیکن ریلی کی قیادت بھی کرنا چاہتے ہیں، ریلی کی قیادت کرنے سے بہتر ہے عمران خان عدالت پیش ہوجائیں‘، انہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کی جائے۔
اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں دیگر ملزمان کو موقع نہیں ملتا کیا؟ عمران خان کو بھی عدالت حاضر ہونے کا موقع دیا جائےگا، آپ نے ضمانت خارج کیوں کروانی ہے؟ عمران خان کو گرفتار کرنا ہے؟ عدالت ضمانت خارج کر بھی دے تو گرفتار تو آپ بھی عمران خان کو نہیں کرتے۔
بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
واضح رہے کہ رہنما مسلم لیگ (ن) محسن شاہنواز پر مبینہ حملہ کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت آج تک منظورکی تھی جس پر آج دوپہر 3 بجے سماعت ہونی ہے، تاہم یہاں بھی عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جاچکی ہے۔