• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور میں ہنگامہ آرائی پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کے خلاف مقدمہ درج

شائع March 9, 2023
مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت سنگین دفعات شامل ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت سنگین دفعات شامل ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور میں گزشتہ روز زمان پارک پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکنان کے درمیان تصادم کے معاملے پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر کی دستیاب کاپی کے مطابق عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر، فواد چوہدری، اعجاز چوہدری، شاہ محمود قریشی اور احسان نیازی سمیت سیکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس میں درج کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت سنگین دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے جس میں 13 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ کی وجہ سے ان کے اپنے 6 کارکن بھی زخمی ہوئے۔

ایف آئی آر میں گزشتہ روز ہلاک ہونے والے پی ٹی آئی کارکن بلال علی کا ذکر کیا گیا ہے جس کی ہلاکت کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد کی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تصادم میں زخمی ہونے کے بعد بلال علی کو ہسپتال لایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔

ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ ہنگامہ آرائی کا یہ سارا واقعہ پی ٹی آئی قیادت کی ایما اور اکسانے پر باہم مشورہ مسلح ہوکر اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امن عامہ کو پامال کرکے قانون کو ہاتھ میں لینے کے نتیجے میں پیش آیا۔

انکوائری کمیٹی تشکیل

دریں اثنا زمان پارک میں پی ٹی آئی ریلی کے دوران پارٹی کارکن کی ہلاکت کے معاملے پر پنجاب پولیس نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

دو رکنی انکوائری کمیٹی میں ڈی آئی جی ایلیٹ فورس صادق علی اور ایس ایس پی عمرن کشور شامل ہیں جو واقعہ کی تحقیقات کریں گے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے تشکیل کردہ انکوائری ٹیم گوہوں کے بیان لے گی اور سی سی وی فوٹیج اور واقعہ کی وڈیو کلپ پر مشتمل رپورٹ 3 دن میں آئی جی پنجاب کو پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی نے عدلیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے لاہور میں ریلی نکالنےکا اعلان کیا تھا، تاہم محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے دفعہ 144 کے تحت لاہور میں جلسے، جلوسوں پر پابندی لگادی گئی تھی اور پابندی کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

پابندی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اور اقدام عمران خان کے خوف کے باعث کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آج زمان پارک سے ریلی کا آغاز ہونے والا تھا کہ پابندی کی خبر سامنے آئی، ارد گرد کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا اور ہمارے جھنڈوں اور دیگر اشتہاری سامان کو ضبط کیا گیا، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

ریلی کے مقام پر موجود ڈان نیوز کے نمائندے نے بتایا تھا کہ مال روڈ پر موجود ریلی کے شرکا کو دفعہ 144 کی خلاف وزری کرنے پر گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے ہیں جبکہ عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے تمام روڈ بند کیے گئے ہیں۔

ترجمان لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کارکنان کے تشدد سے 2 ڈی ایس پیز اور ایک ایس ایچ او سمیت 11 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، دوسری جانب پی ٹی آئی نے مبینہ پولیس تشدد سے اپنے ایک کارکن علی بلال کی ہلاکت کا بھی الزام لگایا تھا۔

بعدازاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارکنوں کی گرفتاری کے بعد زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024