• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد: عورت مارچ کے شرکا پر لاٹھی چارج میں ملوث پولیس اہلکار معطل

شائع March 8, 2023
اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے واقعے پر معذرت کر لی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے واقعے پر معذرت کر لی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکا پر لاٹھی چارج سمیت بدتمیزی کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عورت مارچ کے شرکا سے خراب رویے کا نوٹس لے لیا ہے اور اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو طلب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذمے دار پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ خراب رویے کے ذمے دار دیگر افراد کی بھی شناخت ہو گئی ہے اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے مارچ میں شریک اسلام آباد کے شہریوں پولیس کارروائی کی مذمت کی ہے۔

پولیس کی جانب سے مارچ میں شریک خواتین کے ساتھ دھکم پیل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شیری رحمٰن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ پولیس کو کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ ایک پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج کرے۔

ان کا کہناتھا کہ ترقی پسند خواتین کے بجائے لاٹھی اٹھانے والی خواتین کو پیچھے دھکیلنے کی ضرورت ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ دیکھ کر افسوس ہوا اور میں اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہوں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بالخصوص خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اس طرح کی کارروائی کا کوئی جواز نہیں بنتا اور ہمیں اس ے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

عورت مارچ کے منتظمین میں سے ایک پنج رش نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرانس جینڈر اپنے فن کا مظاہرہ کررہے تھے کہ کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا، اس کے بعد انہوں نے ہمیں دھکیلنا شروع کیا تو ہم نے بھی دھکا دینا شروع کردیا جس کے بعد لڑائی شروع ہو گئی۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی شہری کی طرح خواتین کو بھی پرامن انداز میں مظاہرے کا پورا حق ہے، پولیس مظاہرین پر تشدد کے بجائے انہیں سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے۔

کمیشن نے مذہبی تنظیموں کی جانب سے خواتین کو مارچ میں شرکت سے روکنے کی رپورٹس پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اسلام آباد پولیس کی معذرت

ادھر اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس اس واقعہ پر معذرت خواہ ہے اور آئی جی اسلام آباد نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذمہ داروں کا تعین کرکے کارروائی کریں۔

پولیس نے کہا کہ اسلام آباد پولیس عورتوں کے حقوق کے تحفظ اور جدوجہد میں مارچ کے شرکا کے ساتھ کھڑی ہے اور آئی جی اسلام آباد نے ڈی آئی جی کو ہدایت کی ہے کہ عورت مارچ اور تحفظ حقوق نسواں ریلیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024