• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm

روپے کی قدر میں بہتری کے ساتھ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان

شائع March 6, 2023
ہفتے کے پہلے روز ٹریڈنگ کے آغاز کے ساتھ ہی کے ایس ای-100 انڈیکس میں اضافہ دیکھا گیا — فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ
ہفتے کے پہلے روز ٹریڈنگ کے آغاز کے ساتھ ہی کے ایس ای-100 انڈیکس میں اضافہ دیکھا گیا — فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ٹریڈنگ کے آغاز کے ساتھ ہی تیزی دیکھی گئی جب کہ ماہرین اس کی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جلد معاہدہ ہونے کی توقع قرار دے رہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں نئے ہفتے کے پہلے روز کے ایس ای-100 انڈیکس 97.33 پوائنٹس یا 0.24 فیصد اضافے کے ساتھ 41 ہزار 434.33 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اس سے قبل بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس دوپہر ایک بجے تک 412 پوائنٹس یا ایک فیصد اضافے کے ساتھ 41 ہزار 749 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے کہا کہ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا لمیٹڈ کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مرکزی بینک کے انتہائی کم زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو۔

انہوں نے تبصرہ کیا کہ اس قرض رول اوور کے باعث آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی راہ ہموار ہونی چاہیے اور اس کے نتائج کے اثرات مارکیٹ میں نظر آرہے ہیں۔

عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے کے ایس ای-100 انڈیکس میں اضافے کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی توقع کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 3 روپے 46 پیسے کے اضافے کو قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور چینی بینک کی جانب سے قرض رول اوور کے بعد ممکنہ قرض ادائیگیوں کی تنظیم نو کی توقعات کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 3 ارب 80 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، جو ایک ماہ کے درآمدی بل کو بھی پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

ایسی صورت حال میں ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جاری ہوں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیرالجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز کی بھی آمد ہوگی۔

حکومت آئندہ چار ماہ کے لیے محصولات اور اخراجات کے اعداد و شمار کو حتمی شکل دینے کے لیے آج آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات دوبارہ شروع کرنے والی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024