مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے دائر درخواست مسترد
لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
لاہور ہوئی کورٹ میں مریم نواز اور اعظم نذیر تارڑ کے خلاف ایڈووکیٹ شاہد رانا کی توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر جسٹس شجاعت علی خان نے سماعت کی۔
ایڈووکیٹ شاہد رانا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کوئی بھی معاملہ ہو، میں اسے سنجیدہ لیتا ہوں، مریم نواز نے سرگودھا میں تقریر کی اور یہ معاملہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، مریم نواز نے چھ مواقع پر توہین عدالت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درخواست میں نے اپنی مشہوری کے لیے نہیں کی، مجھے مشہوری کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہمیں توہین عدالت کے قانون پر عملدرآمد کروانا ہوگا، پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں ہے۔
درخواست گزار ایڈووکیٹ شاہد رانا نے مؤقف اختیار کیا کہ مدعا علیہ نے سرگودھا میں حالیہ جلسہ عام کے دوران اپنی تقریر میں عدالت عظمیٰ کے ججز کے خلاف ’توہین آمیز‘ الفاظ استعمال کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ٹیلی ویژن چینلز اور پرنٹ میڈیا نے مدعا علیہ کی تقریر نشر کی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ مریم نواز نے آئین کے آرٹیکل 204 (2) (بی) اور توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے آرٹیکل 2 (سی) کے تحت عدالت کی توہین کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ جج یا عدالت کی مبینہ بدانتظامی کا پرچار نہیں کر سکتیں لیکن آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کر کے صدر یا سپریم جوڈیشل کونسل کو مطلع کر سکتی ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت عدالیہ مریم نواز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرے۔
لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز، اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سرگودھا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’2014 میں جب عمران خان کا دھرنا ناکام ہوگیا اور پھر لاک ڈاؤن ناکام ہوا تو دوسرا طریقہ اپناتے ہوئے عدلیہ سے یہ جج اٹھائے، جو بھی کمپرومائزڈ اور کرپٹ جج تھا چاہے وہ کھوسہ ہو، ثاقب نثار ہو یا عظمت سعید ہو‘۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ ’جب نواز شریف کو نااہل کیا جارہا تھا تو ایک جج بھی اس میں شامل تھا اور اس کو 5 برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی اگر نواز شریف کے خلاف کوئی کیس آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے عمران خان کو اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا آج ان دو تین ججز نے اٹھا لیا ہے‘۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ ’آج جب عمران خان کا لانگ مارچ ناکام ہوا، اسمبلیوں سے باہر آنا پڑا، اس کو استعفے دینے پڑے اور اس کی ہر چیز ناکام ہوئی تو اس کو واپس لانے کا بیڑا ان دو ججوں نے اٹھالیا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ آج جب عمران خان کی سیاسی موت نظر آرہی ہے تو اس کی سیاسی موت کو زندگی دینے کے لیے دو جج پھر میدان میں آگئے ہیں، یہ فیض کی باقیات ہیں جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے’۔
مریم نواز نے کہا تھا کہ ’چیف جسٹس صاحب، سرگودھا کے عوام کو پتا ہے کہ بینچ فکسنگ ہو رہی ہے، آپ کو کیوں نہیں پتا کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے‘۔