پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے رہائش گاہ کے باہر موجود، ’یہ لوگ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں‘
سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس زمان پارک لاہور کے باہر موجود ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے زمان پارک میں موجود کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں زندگی میں کسی انسان کے سامنے جھکا نہ آپ کو جھکنے دوں گا۔
اسلام آباد پولیس، اپنے پنجاب پولیس کے ہم منصبوں کے ساتھ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں عدالت کی سماعتوں سے مسلسل غیر حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وانٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد حراست میں لینے کے لیے دن کے اوائل میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچی تھی۔
70 سالہ سابق وزیراعظم، جو گزشتہ سال وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے صحت یاب ہو رہے ہیں، اسلام آباد کی سیشن عدالت میں زیر سماعت اس کیس میں فرد جرم کی سماعت کی سماعت سے تین بار غیر حاضر ہوچکے ہیں۔
اب تک کی صورتحال
- اسلام آباد پولیس 12 بجکر 30 منٹ پر عمران خان کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی
- پولیس کے پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی جو کہ فواد چوہدری کے اعلان پر عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئے
- اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں مسلسل غیرحاضر رہنے پر عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار جاری کیے تھے
- پولیس کا کہنا ہے کہ جو رکاوٹ پیدا کریں گے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا
- اسلام آباد پولیس چیف کا کہنا ہے کہ وہ خالی ہاتھ واپس نہیں جائیں گے
- پی ٹی آئی نے عمران خان کو گرفتار کرنے پر ملگیر احتجاج کی دھمکی دی ہے
- رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری عدالتی حکم پر ہے نہ کہ حکومت کی طرف سے
- عمران خان نے زمان پارک رہائش گاہ پر کارکنان سے خطاب کیا جہاں پولیس باہر انتظار میں ہے
کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس طرح سے کارکنوں اور رہنماؤں نے ’جیل بھرو تحریک‘ کے دوران شرکت کی، جو جوش و جذبہ دیکھا، وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ آج میں ہجوم کو قوم بنتے دیکھ رہا ہوں، میں زندگی میں کسی انسان کے سامنے جھکا نہ آپ کو جھکنے دوں گا، غلام قوم کوئی بڑا کام نہیں کرسکتی، صرف آزاد قوم ترقی کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت ڈوب گئی ہے، غریب مہنگائی میں پس گیا ہے، جن لوگوں نے اس پر مسلط ہو کر اس کو تباہ کیا، ان کے پیسے باہر پڑے ہیں، ملک کیوں دنیا کے سامنے ذلیل ہو رہا ہے، کرائم منسٹر پیسے مانگ رہا ہے اور لوگ اس کو ٹھکرا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ملک کو ذلیل کیوں کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شہباز شریف کو کرپشن کیسز میں سزا ہونے لگی تھی کہ قمر باجوہ نے اس کو وزیراعظم بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے بارے میں فیصل آباد میں کسی سے بھی پوچھ لیں اس سے بڑا کوئی بدمعاش نہیں ہے، ان کا اپنا وزیر کہتا ہے کہ اس نے 18 قتل کیے ہیں لیکن لوگ کہتے ہیں اس سے بہت زیادہ قتل کیے ہیں اس نے، زمینوں پر قبضہ کرنے والے اور قاتل کو وزیر داخلہ بنادیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری جو کہ پیچھے سے بیٹھ کر یہ کھیل کھیل رہا ہے وہ دنیا میں مانا ہوا چور ہے، سندھ میں مخالفین کو قتل کروا دیتا ہے اور مرتضیٰ بھٹو کا خاندان کہتا ہے ان کو بھی آصف زرداری نے قتل کروایا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آصف زرداری اربوں روپے کی چوری میں پکڑا جارہا تھا جس کو بھی جنرل (ر) باجوہ نے بچایا۔
نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھگوڑا لندن سے بیٹھ کر کہتا ہے کہ آرمی چیف کون لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کا فیصلہ کرنے والے ملک کے مجرم بیٹھ جائیں گے تو کیا ملک کا دیوالیہ نہیں نکلے گا، مزید کہا کہ آج ساری دنیا میں پاکستان بھکاریوں کی طرح قرضے مانگ رہا ہے مگر کوئی نہیں دے رہا کیونکہ ساری دنیا کو پتا ہے کہ جو اوپر بیٹھے ہیں وہ چور ہیں جن کے باہر پیسے رکھے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جب جرائم پیشہ لوگ ملک پر بیٹھ جائیں اور ملک کا آرمی چیف سازش کرکے ان کو اوپر بٹھا دے اور پھر قوم کو ڈارئے کہ جیلوں میں بند کریں گے اور قوم چپ کرکے غلامی تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پتا ہونے کے باوجود کہ میری جان کو خطرہ ہے مجھے عدالتوں کے چکر لگوائے جارہے ہیں، عدالتوں کے اندر کوئی سیکیورٹی نہیں ہے اور یہ لوگ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج وکلا سے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو خط لکھیں کہ مزاحیہ مقدمات میں طلب کیا جارہا ہے، میں چاہتا ہوں کہ توشہ خان کیس کی سماعت جب بھی ہو عوام کے درمیان ہو تاکہ قوم کو پتا چلے کہ کیا مذاق چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو خط لکھ رہے ہیں کہ جب پتا ہے کہ میری جان خطرے میں ہے، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد کی عدالتوں میں گیا جہاں کوئی سیکیورٹی نہیں تھی جبکہ مجھ پر حملہ کرنے والا ملزم خطرہ ہونے کی وجہ سے وڈیو کانفرنس کے ذریعے بیان دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف جیل میں تھا تو مجھے حکم آیا کہ اگر ان کو کچھ بھی ہوا تو آپ ذمہ دار ہیں، مجھے تو خطرہ ہی ان لوگوں سے ہے تو یہ میری حفاظت کیا کریں گے۔
ٹی آئی رہنماؤں کا حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع، درخواست دائر نہ ہوسکی
دریں اثنا پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق پر مشتمل قانونی ٹیم عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچی لیکن رجسٹرار آفس عملہ کی عدم موجودگی کے باعث درخواست دائر نہ کر سکی۔
ڈان ڈاٹ کام کو موصول درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کو کم از کم 15 دن کے لیے حفاظتی ضمانت دی جائے تاکہ وہ اسلام آباد کی متعلقہ سیشن عدالت سے رجوع کر سکیں۔
عمران خان کی گرفتاری کیلئے پولیس کی آمد
قبل ازیں اسلام آباد پولیس نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے، لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری کیپیٹل پولیس اسلام آباد نے کہا کہ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس نے کہا کہ عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں، ایس پی اسلام آباد پولیس کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں، ٹیم عمران خان کی گرفتاری کے لیے پہنچی ہے۔
پولیس، عمران خان کو گرفتار کیے بغیر نہیں جائے گی، آئی جی اسلام آباد
ادھر آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات عمران خان کو پہنچا دیے گئے ہیں، اب دوسرا مرحلہ ان کی گرفتاری ہے، پولیس کی ٹیم وہاں موجود ہے اور ان سے کہہ رہی ہے کہ عدالتی اخکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ہمارے ہمراہ چلیں، ہم حتیٰ الامکان کوشش کریں گے کہ احکامات پر عمل درآمد ہو۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ عدالتی احکامات میں انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پولیس اپنا مکمل کرکے واپس آئے گی، صرف نوٹس پہنچانا نہیں تھا، وہ تو بذریعہ ڈاک بھی ارسال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں تاکہ عدالتی احکامات کی تعمیل ہو سکے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جا سکے، اسلام آباد اور لاہور دونوں پولیس کی ٹیمیں سابق وزیراعظم کے گھر کے باہر موجود ہیں اور انہیں گرفتار کیے بغیر نہیں جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام عدالتی احکامات پر عملدر آمد اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ وہ ہمارے ساتھ آئیں۔
عدالتی احکامات کے تحت عمران خان کو سزا اور گرفتار ہونا چاہیے، رانا ثنااللہ
دوسری جانب فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق وزیراعظم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان انتہائی بے شرم اور بدبخت انسان ہیں، جس وقت وہ پوری قوم کو چور چور کہہ رہا تھا، اس وقت بھی وہ خود توشہ خانہ میں چوری کر رہا تھا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی کوئی اخلاقی ساکھ نہیں ہے، ان کا کوئی قول و فعل نہیں ہے، صرف جھوٹ بولنا اور مخالفین کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ان کا ہتھیار ہے، اس کے علاوہ انہیں کوئی اور چیز نہیں آتی۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس دن حکومت نے عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ کیا، اس دن ان کی گرفتاری کوئی مشکل کام نہیں ہے، 3 دن قبل جب عمران خان ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تو ان کو گرفتار کیا جاسکتا تھا، اسی طرح 25 مئی کو ان کو گرفتار کیا جاسکتا تھا، لیکن ان کے خلاف عدالتوں میں کیسز زیر التوا ہیں اور ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ انہیں عدالتی احکامات کے تحت سزا اور ان کی گرفتاری ہونی چاہیے اور یہ نااہل ہونا چاہیے، اس میں حکومت اپنے طور پر اقدامات میں پہل نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک رائے ہے جس کی وجہ سے شاید یہ محسوس ہو رہا ہے کہ اس کو گرفتار کرنا کوئی مشکل کام ہے، یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے جب حکومت فیصلہ کرے گی یا کوئی عدالتی فیصلہ آئے گا تو اس کو بلا تاخیر گرفتار کرلیا جائےگا۔
الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا مسلم لیگ (ن) الیکشن کے لیے پوری طرح سے تیار ہے، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن ملک کی بہتری، اس کو آگے بڑھانے کے لیے ہونے چاہئیں، انتخابات عمران خان کی ضد کو پورا کرنے کے لیے نہیں ہونے چاہئیں، صاف شفاف اور ایسے الیکشن ہونے چاہئیں جن کے نتائج کو پوری قوم تسلیم کرے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسا الیکشن جو ملک میں مزید انارکی اور افراتفری لے کر آئے، دھاندلی کے نام پر نیا ڈراما رچانے کا موقع دے ایسا الیکشن ملک کے لیے بہت نقصان دہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام وہ چیزیں ہیں جنہیں عدالتوں، الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں نے دیکھنا ہے، اس کے بعد جو فیصلہ کریں، پاکستان مسلم لیگ (ن) ہر فیصلے کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس صرف عدالتی احکامات کی تکمیل کے لیے زمان پارک پہنچی ہے، جو بھی صورتحال ہے اس سے عدالت کو آگاہ کردیا جائےگا جس پر عدالت فیصلہ کرے گی، عمران خان کے اوپر قاتلانہ حملے کا کوئی معاملہ نہیں ہے، وہ بزدل انسان ہے، چھپا بیٹھا ہے، عدالتوں میں نہ پیش ہونے کے بہانے تلاش رہا ہے، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر پیش ہوا تو گرفتار کر لیا جائے گا، سزا ہوگی، جب گرفتار کرنا ہوگا تو برگر کارکنان روک نہیں سکیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کرانا حکومت کا کام نہیں ہے، الیکشن ملتوی کرانے کے لیے کسی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے، سیاسی جماعتیں الیکشن کرانے کی ذمے دار نہیں ہیں، انہوں نے تو الیکشن لڑنا ہے، ہم لڑنے کے لیے تیار ہیں، ذمے دار ادارے اگر سمجھیں گے کہ الیکشن کرانا بہتر ہے تو کرادیں گے۔
باہر نکلو بزدل آدمی! قوم لیڈر ،گیڈر کا فرق جان گئی، مریم نواز کا طنز
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنے والد نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تھوڑی سی بہادری عمران خان کو ادھار دے دیں، قوم لیڈر اور گیڈر کا فرق جان گئی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ شیر بے گناہ بھی ہو تو بیٹی کا ہاتھ تھام کر لندن سے پاکستان آکر گرفتاری دیتا ہے اور گیڈر چور ہو تو گرفتاری سے ڈر کے دوسروں کی بیٹیوں کو ڈھال بنا کر چھپ جاتا ہے۔
مریم نواز نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ باہر نکلو بزدل آدمی! لیڈر اور گیڈر کا فرق جان گئی قوم۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ نے نے سابق وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی دین ایمان نہیں ہے، گرفتاری اور اپنے خلاف کیسز کی نوعیت دیکھتے ہوئے گھبرا گیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اب تو ٹانگ کا بہانا بھی نہیں رہا، اس کا کوئی اعتبار بھی نہیں، پاکستان کو یہ آگے نہیں بڑھنے دے گا۔
اس ملک کا مستقبل کیا ہوسکتا ہےجس پر مجرم، حکمران بنا کر مسلط کر دیے جائیں، عمران خان
دوسری جانب سابق عمران خان نے کہا کہ اس ملک کا مستقبل کیا ہوسکتا ہےجس پر حکمران بنا کر مجرم مسلط کر دیے جائیں، شہبازشریف 8 ارب کی منی لانڈرنگ میں نیب اور 16 ارب کی کرپشن میں ایف آئی اے کی جانب سےمجرم قرار پانے والا تھا جب نیب مقدمات پر کارروائی کو التوا کا شکارکرنے والے جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ نے اسے بچایا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس شخص پر مقدمہ چل رہا تھا جب اسے وزارتِ عظمیٰ پر بٹھایا گیا، تب سے یہ شخص ان اداروں کےسربراہ مقررکرنے پر لگا ہوا ہے جو اس کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کررہےہیں-
عمران خان نے کہا کہ پہلے ایف آئی اے اور اب نیب تاکہ 16ارب کی کرپشن اور 8ارب کی منی لانڈرنگ کےمقدمات سےخود کومستقل طور پر بری کروا سکے، ایک ملک اسی طرح تو ’بنانا ریپبلک‘بنتا ہے۔
حکومت امن و امان کا بڑا مسئلہ پیدا کرنا چاہتی ہے، فواد چوہدری
دوسری جانب فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر قبل اسلام آباد کی پولیس یہاں پر آئی ہے، اور ان کا مقصد یہ تھا کہ جو توشہ خانہ کیس کے اندر ایک حاضری کے اوپر وارنٹ جاری کیا تھا، اس پر عمل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک عمران خان پر 74 مقدمات ہیں، ان میں سے 30 مقدمات کریمینل ہیں، کسی انسان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ روزانہ عدالتوں میں اتنے مقدمات میں پیش ہو اور جس طرح کا فسطائی نظام اور حکومت پاکستان میں قائم ہے، پہلے انہوں نے پاکستان کو ڈبویا، پاکستان کی سیاست، معیشت کو ڈبویا، پاکستان کے آئین کو ڈبونے کی کوشش کی جارہی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اب یہ اس طرح کی حرکتوں سے امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر ایک اتنے فسادات ہو جائیں کہ کسی طریقے سے یہ انتخابات ملتوی ہوں، عمران خان کی گرفتاری پر اصرار کرنا صرف پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی صورتحال بہت واضح ہے کہ جب آپ حاضری کے لیے آئے ہیں، ہم نے لکھ کر دے دیا ہے کہ عمران خان تمام قانونی معاملات پر عمل کر رہے ہیں، اس سے پہلے بھی ہم تمام عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں، عمران خان سے زیادہ تو کوئی عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔
فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ایک بھگوڑا 50 روپے کے اسٹامپ پیپر لندن بھاگا ہوا ہے کیونکہ عدالتیں اس کو نہیں بلا رہیں۔
فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ایک بھگوڑا 50 روپے کے اسٹامپ پیپر لندن بھاگا ہوا ہے کیونکہ عدالتیں اس کو نہیں بلا رہیں
نوٹس میں گرفتاری کا کوئی آرڈر نہیں ہے، شاہ محمود قریشی
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قرییشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے نوٹس دیکھا لیا ہے، نوٹس میں گرفتاری کا کوئی آرڈر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈھائی بجے وکلا سے مشورہ کریں گے اور وکلا سے مشاورت کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم قانونی طریقہ کار کے مطابق عملدرآمد کریں گے، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اس لیے ہمارا سیاسی ردعمل بھی ہوگا لیکن بلاوجہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہاں محتاظ رہنے کی ضرور ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی عمران خان سے بھی ملاقات ہوگی جس کے بعد مشاورت کرکے اپنا ردعمل دیں گے، ممکن ہے عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا جارہا ہو، اس خدشے کے پیش نظر اپنے چیئرمین کو محفوظ بنانے کے لیے ہم نے اپنا پلان مرتب بھی کیا ہے۔
ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا، شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ممکنہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا، اگر نوٹس دینے آئے تھے تو نوٹس ویسے بھی دیا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کا دماغ خراب ہے، یہ عقل کے اندھے ہیں، ان کا دماغی توازن خراب ہوگیا ہے، ان کو سپریم کورٹ کا جھٹکا لگ گیا ہے، یہ آرٹیکل 6 کی زد میں آئیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ یہ مجھے پتا ہے ان کے بیلٹ باکس سے کیا نکلنا ہے لیکن میں شیئر نہیں کرنا چاہتا، انہوں نے ذلیل و رسوا ہونا ہے، رسوائی ان کا مقدر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل میں نے ایک بدلا ہوا عمران خان دیکھا، کل عمران خان نے جو تقریر کی اس کی میں توقع نہیں کر رہا تھا، عمران خان نے کل کی تقریر میں کہا میں سب کو معاف کرتا ہوں، عمران خان نے کہا ہے بیٹھو بات کرتے ہیں، یہ عمران خان سے اور کیا چاہتے ہیں؟
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے، اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد احتجاج کے تناظر میں عمران خان کے خلاف اقدامِ قتل کی دفعہ کے تحٹ تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث آج کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔
توشہ خانہ ریفرنس
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔