’بھارت کو ہتھیاروں کی فراخدلانہ فراہمی سے جنوبی ایشیا کے استحکام کو دھچکا پہنچ رہا ہے‘
وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک کو روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی فراخدلانہ فراہمی جنوبی ایشیا کے تزویراتی استحکام کو شدید دھچکا پہنچا رہی ہے اور ’ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ’
سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ویڈیو لنک کے ذریعے ایک کانفرنس کے دوران، بھارت کا نام لیے بغیر، انہوں نے اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کے پینل کو بتایا کہ ’خطے کا سب سے بڑا ملک جوہری استثنیٰ کا فائدہ اٹھانے والا ہے، جو کہ عدم پھیلاؤ کے قائم کردہ اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ملک جدید روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں، ٹیکنالوجیز اور پلیٹ فارمز کی فراخدلی سے فراہمی کا خالص وصول کنندہ بھی ہے۔‘
حنا ربانی کھر کا تبصرہ اس وقت سامنے آیا کہ جب بھارت نے فوج کو جدید بنانے کے لیے اخراجات میں اضافہ کیا ہے جس کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان اور چین کے ساتھ دو متنازع سرحدوں پر تعینات افواج کو سپلائی کرنے کے لیے مقامی پیداوار کو بڑھانے کے عزم پر زور دیتے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھارت نے24-2023 مالی سال کے لیے دفاعی اخراجات کی مد میں 59 کھرب 40 ارب روپے (72 ارب 60 کروڑ ڈالر) کی تجویز پیش کی ہے جو گزشتہ عرصے کے ابتدائی تخمینوں سے 13 فیصد زیادہ ہے۔
جنیوا میں تخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کے لیے کیے جانے والے احسانات خطے میں سلامتی کے ماحول کو تناؤ اور امن و استحکام کے لیے خطرات کو بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین کو بتایا کہ ’یہاں تک کہ جب ہم تحمل اور ذمہ داری کی پابندی کرتے ہیں، ہم اپنی سلامتی کو لاحق خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘
وزیر مملکت نے بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پاکستان کے پاس عالمی طور پر متفقہ اصولوں، خودمختار برابری اور سب کے لیے بلاامتیاز سلامتی کی بنیاد پر پرامن ہمسائیگی کے لیے ایک واضح وژن اور پالیسی ہے، کہا کہ جنوبی ایشیا میں رہنے والی انسانیت کا ایک تہائی حصہ پائیدار امن اور ترقی کے لیے سرمایہ کاری کا مستحق ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ ہم جنوبی ایشیا اور اس سے آگے امن، ترقی اور اسٹریٹجک استحکام کی راہ پر گامزن رہیں گے’.
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان تخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس کو عالمی سلامتی کے ڈھانچے اور تخفیف اسلحہ کی مشینری کا ایک ناگزیر حصہ سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورم کی اپنے ایجنڈے کے آئٹمز پر مذاکرات شروع کرنے کی صلاحیت اس کے ممبران کی پالیسی ترجیحات، ان کے خطرے کے تاثرات اور ان کے بنیادی قومی سلامتی کے خدشات پر منحصر ہے۔
وزیر نے تجویز پیش کی کہ تخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس کو بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر سلامتی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے اور اسے فروغ دینا چاہیے، ایسے حالات پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جو تمام ریاستوں کے مساوی سلامتی کے ناقابل تنسیخ حق کے اصول کے مطابق ہوں اور منصفانہ اور متوازن انداز میں تخفیف اسلحہ کے اقدامات پر عمل پیرا ہوں۔
حنا ربانی کھر نے مزید کہا کہ پاکستان، جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے مقصد کے لیے پرعزم ہے جو ایک عالمگیر، قابل تصدیق اور غیر امتیازی طریقے سے حاصل کیا گیا ہو۔