بجلی چوری کی روک تھام کیلئے خصوصی پولیس فورس قائم کرنے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے بجلی چوری کی روک تھام کے لیے خصوصی پولیس فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں سے ریکوری انتہائی کم ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بجلی چوری، لائن لاسز اور بجلی کی پیداوار اور ترسیلی نظام کو درپیش دیگر مسائل پر بریفنگ دی گئی۔
مجوزہ پولیس فورس ان علاقوں میں کارروائی کرے گی جہاں ریکوری کم ہے اور بجلی کی چوری 60 فیصد سے زیادہ ہے۔
دفتر وزیراعظم کے مطابق اجلاس میں 23 جنوری کو ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی رپورٹ بھی پیش کی گئی،وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرائے گئے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خیال رہے کہ گڈو پاور پلانٹ سے ہونے والے ملک گیر بریک ڈاؤن سے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا تھا اور کئی علاقوں میں 48 گھنٹے بعد بجلی واپس آئی تھی۔
بعد ازاں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے قائم کردہ ایک آزاد تحقیقاتی کمیٹی کی تحقیقات میں بجلی کے نظام میں خامیوں کے ساتھ حفاظتی اور حفاظتی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزیوں کا پتا چلا۔
رپورٹ میں گڈو پاور پلانٹ کے حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا کیونکہ اس کے سوئچ یارڈ میں حفاظتی پروٹوکول کے فقدان کی وجہ سے بریک ڈاؤن ہوا تھا۔
کمیٹی نے ناقص کارکردگی کا الزام نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی، کے ای اور زیادہ تر پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے پاور پلانٹ آپریٹرز پر لگایا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ متبادل کرنٹ لائن کی فریکوئنسی میں غیر معمولی اضافے نے پاور پلانٹس کے خودکار سیکیورٹی سسٹم کو ٹرپ کر دیا۔
کوٹ ادو پاور پلانٹ میں ’بلیک سٹارٹ‘ کی سہولت موجود تھی، جو ٹرانسمیشن سسٹم کے مکمل یا جزوی طور پر بند ہونے سے بحالی کا طریقہ کار ہے لیکن معاہدہ ختم ہونے کی وجہ سے اسے آپریشنل نہیں کیا جا سکا۔
میٹنگ نے سپروائزری کنٹرول اور ڈیٹا ایکوزیشن سے منسلک جنریشن اور سپلائی سسٹم کو جوڑنے کا فیصلہ کیا جو صنعتی عمل کی نگرانی اور ریئل ٹائم میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ایک سافٹ ویئر ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنے کے میگا پراجیکٹ پر کام جاری ہے اور اس کا آغاز بلوچستان سے ہوگا۔