• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ملک گیر بجلی کے بریک ڈاؤن کی انکوائری، رپورٹ میں انسانی غفلت کی نشان دہی

شائع March 2, 2023
رپورٹ میں ناصرف اس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشاندہی کی گئی ہے—فوٹو: اے پی پی
رپورٹ میں ناصرف اس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشاندہی کی گئی ہے—فوٹو: اے پی پی

گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی بنیادی وجہ انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیوں کو قرار دے دیا گیا۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جہاں ملک بھر میں 23 جنوری 2023 کے بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیاں بنیادی وجوہات قرار دی گئی ہیں۔

دوران اجلاس وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ پاور بریک ڈاؤن کے ذمہ داران کو اُن کی اس سنگین لاپرواہی پر سزا دی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کیپکو کے پاور پرچیز معاہدے کی بروقت تجدید کیوں نہیں کی گئی، بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔

وفاقی کابینہ کو 23 جنوری 2023 کو ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، یہ رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی 4 رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی ہے، جس کی سربراہی وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کر رہے تھے۔

رپورٹ میں نہ صرف اس واقعے کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشان دہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 23 جنوری 2023 کو صبح ساڑھے 7 بجے سے بجلی کا بریک ڈاؤن پاور پلانٹس کے ٹرِپ ہونے سے صرف 4 منٹ میں پورے ملک میں پھیلا۔

مزید بتایا گیا کہ اس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی جو کہ رات کو بند کیے گئے اے سی سرکٹس کو صبح کے وقت سوئچ آن نہ کرنا تھی، جونہی ملک کے شمال میں بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو اے سی لائن کی فریکونسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس فریکونسی میں یکدم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سیکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرِپ کرگئے، پاور پلانٹس کو بلیک اسٹارٹ سسٹم کے ذریعے رِی اسٹارٹ ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں خاصی تاخیر ہوئی۔

اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ کوٹ اَدو پاور کمپنی کے پاس بلیک اسٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔

بیان کے مطابق اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس بڑے واقعے کے ذمہ داران کو اُن کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پاور ڈویژن اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف فوراً محکمانہ کارروائی کرے۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کہ بجلی کے نظام کو سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا ایکوزیشن(ایس سی اے ڈی اے ) سے منسلک کرنے کے لیے ضروری اقدامات اکیے جائیں۔

اُنہوں نے تاکید کی کہ پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کریں۔

وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن نے ایک تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اُس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے۔

کایبنہ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرغور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے بجلی چوری، لائن لاسز ختم کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024