• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

پمز ہسپتال کے استعمال شدہ طبی آلات کی مارکیٹ میں فروخت، وزیراعظم کا تحقیقات کا حکم

شائع March 2, 2023
وزیراعظم نے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے—فائل فوٹو: محمد عاصم
وزیراعظم نے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے—فائل فوٹو: محمد عاصم

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے استعمال شدہ طبی آلات کی مارکیٹ میں فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت صحت کو اندرونی انکوائری کے بجائے آزادانہ انکوائری کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے جس میں معاملے کے حقائق، ذمہ داریوں کے تعین اور مستقبل میں کچرے کو ٹھکانے لگانے میں خامیوں سے بچنے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔

خیال رہے کہ پمز انتظامیہ کی جانب سے ہسپتال کے احاطے میں طبی فضلے کو جلانے کے لیے رکھا گیا شخص ہسپتال کے ملازمین کے ساتھ مل کر ضائع شدہ سرنجوں اور خون کے تھیلوں جیسے انفیکشن زہ مواد کی فروخت میں ملوث پایا گیا۔

یہ مواد کھلونے، جوتے اور دیگر مصنوعات بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن انتظامیہ کو اس بات کا خدشہ ہے کہ استعمال شدہ سرنج اور گلوکوز کے تھیلے خریدار دوبارہ استعمال کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایچ آئی وی/ایڈز، کینسر اور ہیپاٹائٹس کی وبا پھیل سکتی ہے۔

اس انکشاف کے بعد پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر نعیم ملک نے جنرل سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر ایس ایچ وقار کی زیرسربراہی 3 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی ۔

مزید برآں انتظامیہ نے آئی جی اسلام آباد کو خط بھی لکھا جس میں بتایا گیا کہ پمز کے ملازمین بھی اس اسکینڈل میں ملوث ہیں، اس غیر قانونی کام میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایف آئی آر درج کی جائے۔

انتظامیہ نے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جو ہسپتال کے فضلے کو جمع کرنے اور اسے احاطے میں جلانے کے لیے ماہانہ 14 لاکھ روپے وصول کرتی ہے تاکہ انفیکشن زدہ فضلہ کی ری سائیکلنگ کو روکا جا سکے، تاہم یہ فضلہ سیکٹر جی الیون کے مقامی ڈپو میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

دنیا بھر میں اس طرح کے فضلے کو جلانے کے لیے انسینریٹرز کا استعمال کیا جاتا ہے، ان میں ہسپتال کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے پرائمری اور سیکنڈری چیمبر ہونے چاہئیں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دھوئیں کو بھی پروسیس کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024