• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیراعظم مردم شماری پر تحفظات دور کریں گے، ایم کیو ایم

شائع March 2, 2023
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے بارے میں ہمارے مطالبے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے گھر گھر آبادی کی مردم شماری کی تکمیل تک خود شماری کی سہولت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم (پاکستان) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا کہ کراچی میں بلند و بالا عمارت کو ون یونٹ نہ سمجھا جائے اور ڈیجیٹل مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔

تاہم اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ایم کیو ایم (پاکستان) کے اس دعوے کے حوالے سے وزیراعظم آفس سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا۔

ساتویں مردم شماری کے تحت گزشتہ روز گھر گھر ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ 20 فروری سے متعارف کروائی جانے والی خود شماری کی سہولت کل (جمعہ) کو ختم ہوجائے گی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں ایک بلندوبالا اپارٹمنٹ بلڈنگ کو ایک یونٹ کے طور پر شمار کرنے کی وجہ سے لاکھوں ہاؤسنگ یونٹس شمار ہونے سے رہ گئے ہیں، مردم شماری کے دوران ہر عمارت کے ایک ایک اپارٹمنٹ کے بجائے صرف عمارت کے مین گیٹ کو شمار کیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ بلندوبالا عمارتوں میں سیکڑوں اپارٹمنٹس ہیں پھر بھی انہیں ایک یونٹ سمجھا جاتا ہے، جس کے سبب کراچی میں آبادی کی غلط گنتی ہوتی ہے۔

خود شماری کی سہولت کے ٹائم فریم کے بارے میں ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ یہ سہولت محدود مدت تک کے لیے نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے گھر گھر ڈیجیٹل مردم شماری کے مکمل ہونے تک جاری رکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ وہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے مطالبات پر مناسب اقدامات اٹھائیں گے۔

سرکاری عمارتوں کی شسمی توانائی پر منتقلی

دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے پینلز کی تنصیب کا کام 7 ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم نے وفاقی حکومت کی زیرانتظام عمارتوں کی سولرائزیشن (شمسی توانائی پر منتقلی) کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اقدام درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے گا اور ماحول دوست بجلی پیدا کرے گا‘۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں 496 سولر پینل، کراچی، لاہور، فیصل آباد اور کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں 340 پینلز اور دیگر سرکاری عمارتوں میں ایک ہزار 255 پینلز لگائے جائیں گے۔

قبل ازیں وزیراعظم کو 10 ہزار میگا واٹ سولرائزیشن پراجیکٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اس حوالے سے ملک میں سولر پینلز کی تیاری کے حوالے سے پالیسی وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔

علاوہ ازیں سولر موٹر بائیکس کی مقامی مینوفیکچرنگ کے بارے میں ایک پالیسی حتمی مرحلے میں ہے۔

اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیراعظم کے مشیر احد خان چیمہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

سردار رمیش سنگھ اروڑا سفیر کرتارپور راہداری مقرر

دریں اثنا وزیراعظم نے کرتارپور راہداری کے لیے سردار رمیش سنگھ اروڑا کی بطور سفیر تعیناتی کی منظوری دے دی۔

ایک حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق سردار رمیش (جوکہ مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی ونگ کے مرکزی جنرل سیکریٹری بھی ہیں) اعزازی حیثیت سے اس عہدے پر کام کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024