• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm

جیل بھرو تحریک: اسد عمر کی رہائی کیلئے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

شائع February 28, 2023
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسد عمر غیر قانونی حراست میں ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسد عمر غیر قانونی حراست میں ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے ’جیل بھرو تحریک‘ کے دوران گرفتاری دینے والے رہنما اسد عمر کی نظری بندی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری کل (یکم مارچ) پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی اہلیہ صوفیہ فاطمہ عمر کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

اسد عمر کی اہلیہ صوفیہ فاطمہ عمر کی درخواست میں ڈپٹی کمشنر، سی سی پی او، آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسد عمر غیر قانونی حراست میں ہیں، پولیس نے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اسد عمر کو حراست میں لیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے غیر قانونی طور پر اسد عمر کی نظربندی کا حکم جاری کیا، صحت کے متعلق جاننے کے لیے ملنے کی کوشش کی لیکن حکام نے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا۔

اسد عمر کی اہلیہ صوفیہ فاطمہ نے کہا کہ اسد عمر قانون کی پابندی کرنے والے شہری ہیں، غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ان کی نظربندی کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ 22 فروری کو پاکستان تحریک انصاف (پٌی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئی تھی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ویڈیوز میں دیکھایا گیا تھا کہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور سینیٹر اعظم سواتی پولیس کی گاڑی میں بیٹھے ہوئے تھے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے رضا کارانہ طور پر سب سے پہلے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیا لیکن گرفتار کرنے والے غائب ہیں‘۔

بعدازاں تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت جنہوں نے پولیس کو رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی تھی، انہیں 23 فروری کو پنجاب کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا جبکہ شاہ محمود قریشی کو ایک مہینے کے لیے اٹک جیل میں بھیج دیا گیا تھا۔

اسی روز یعنی 23 فروری کو ہی پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے تحت جیل جانے والے رہنماؤں نے رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، عمر چیمہ، مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے ایک سے زائد درخواستیں دائر کی تھیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے مشترکہ درخواست دائر کی تھی جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024