• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

جیل بھرو تحریک: پی ٹی آئی کے 9 رہنماؤں کو 30 روز کے لیے نظر بند کیا گیا، رپورٹ عدالت میں پیش

شائع February 27, 2023
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے لاہور ہائی کورٹ میں مشترکہ درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے لاہور ہائی کورٹ میں مشترکہ درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

محکمہ داخلہ پنجاب اور جیل حکام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے دوران رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروا دی جس میں کہا گیا ہے کہ 9 رہنماؤں کو 30 روز کے لیے نظر بند کیا گیا۔

گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا تھا کہ یہ علامتی گرفتاری تھی لیکن رہنماؤں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل کو 27 فروری تک حکومت سے ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری اور دیگر کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت محکمہ داخلہ پنجاب اور جیل حکام کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا کہ تحریک انصاف کے 9 رہنماؤں کو 30 روز کے لیے نظر بند کیا گیا، شاہ محمود قریشی اٹک جیل، اسد عمر راجن پور، عمر سرفراز چیمہ بھکر جیل میں نظر بند ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ولید اقبال لیہ، اعظم سواتی رحیم یار خان اور مراد راس ڈی جی خان جیل میں نظر بند ہیں، محمد خان مدنی بہاولپور، اعظم خان نیازی اور احسن ڈوگر لیہ جیل میں نظر بند ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ نظر بندی کے احکامات ڈی سی لاہور رافعہ حیدر نے جاری کیے، آئی جی جیل خانہ کی اجازت کے بعد 77 افراد کو پنجاب کی مختلف جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مال روڈ بلاک کر کے امن و امان خراب کیا، مال روڈ پر جلسہ جلوس کرنے پر پابندی ہے، ان رہنماؤں نے نہ صرف نقص امن پیدا کیا بلکہ غیر ملکی کھلاڑیوں اور پی سی ایل کے سیکیورٹی انتظامات میں خلل ڈالا۔

آج دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ اس کیس میں رپورٹ آگئی ہے، جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ رپورٹ کو باقاعدہ فائل کریں، سینیٹر اعجاز چوہدری کے وکیل نے کہا کہ رپورٹ کی کاپی ہمیں بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

اس کے ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ نے اعجاز چوہدری کی درخواست پر کارروائی 3 مارچ تک ملتوی کر دی۔

فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت

لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنان پر فوجداری مقدمات اور دوسرے اضلاع منتقلی کے خلاف دائر درخواست پر بھی سماعت کی۔

دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کی درخواست پر حکومت سے رپورٹ طلب کی۔

جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ تفصیلی رپورٹ 3 مارچ تک عدالت میں پیش کی جائے، اگر کسی اتھارٹی نے کوئی حکم جاری کیا ہے تو اس بارے بھی عدالت کو آگاہ کریں۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے تحریک انصاف نے رہنماؤں کو دوسرے اضلاع میں منتقل کرنے اور فوجداری مقدمات درج کرنے سے روکنے کی استدعا کر رکھی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، عمر چیمہ، مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے ایک سے زائد درخواستیں دائر کی تھیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے مشترکہ درخواست دائر کی تھی، اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی، سینیٹر ولید اقبال کی اہلیہ اور سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے نے بھی الگ الگ درخواستیں دی تھیں، جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے اعلان کے مطابق 22 فروری کو ’جیل بھرو تحریک‘ کے پہلے روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئی تھی۔

بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے، یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی اور عوامی عدالت میں گزشتہ 10 ماہ کی تباہ کاریوں کا حساب نہیں دیتی۔

فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’جیل بھرو زندان بھرو تحریک‘ کے پہلے مرحلے میں 700 لوگ گرفتار ہوئے لیکن باضابطہ طور پر صرف 81 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ باقی لوگ یا تو رہا ہو گئے یا مختلف تھانوں میں ہیں، ابھی مکمل معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ کس کارکن کو کہاں رکھا گیا ہے، بہرحال خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024