بلوچستان: بارکھان میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق، 13 زخمی
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رکھنی بازار میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے۔
بارکھان کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر عبدالحمید نے ڈان ڈاٹ کام کو ہلاکتوں میں اضاف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو رکھنی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک دوران علاج دم توڑ گیا، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے جبکہ 13 زخمی ہیں، آٹھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں طبی امداد کے لیے ڈیرہ غازی خان منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈی سی بارکھان عبداللہ کھوسہ کے مطابق دھماکا خیز مواد آئی ای ڈی کے ذریعے موٹرسائیکل پر نصب کیا گیا تھا جس پر 2 افراد سوار تھے۔
عبداللہ کھوسہ کے مطابق دھماکے کے بعد زخمیوں کو رکھنی ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
سوشل میڈیا پر دھماکے کے حولے سے غیرمصدقہ ویڈیوز زیر گردش کررہی ہیں جس میں رضاکاروں کو زخمیوں کو ایمبولینس میں منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے ۔
ابھی تک کسی نے بھی حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے کی مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ اور معصوم لوگوں کا خون بہانے والے انسانیت کے دشمن ہیں، دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے بدامنی پیدا کر رہے ہیں، ملک دشمن عناصر کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف مزید مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے محکمہ داخلہ اور پولیس کو دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں سیکیورٹی پلان کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور دیرپا امن کا قیام ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ دھماکے کے زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی بلوچستان کے ضلع خضدار میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کے اسکواڈ کے قریب دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کی نئی لہر اٹھی ہے جس کی وجہ سے بالخصوص خبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ملک بھر میں اکثر دہشت گردی کے حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملوث ہے، جس کا اعتراف بھی کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں تناؤ کے بعد کالعدم گروہ نے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان اور ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی دھمکی دی تھی۔