کمشنر کراچی کی ڈی سیز کو دکانیں رات ساڑھے 8، شادی ہال 10بجے بند کرانے کی ہدایت
وفاقی حکومت کے توانائی کی بچت کے منصوبے کو عملی جامع پہنانے کے لیے کمشنر کراچی نے شہر قائد میں دکانیں ساڑھے 8 بجے اور شادی ہال رات 10بجے بند کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ہدایات جاری کردیں۔
کمشنر کراچی کی جانب سے شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہمیں وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے توانائی کی بچت کے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کی ہدایات موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت شہر میں مارکیٹیں اور دکانیں ساڑھے 8بجے بند کرائی جائیں جبکہ شادی ہال بھی رات 10 بجے تک بند کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ قانون اور حکومتی پالیسیوں کے تحت ان احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
دوسری جانب کمشنر آفس کراچی کی جانب سے کراچی میں دکانیں ساڑھے 8 بجے اور شادی ہال رات 10 بجے بند کرانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ ملک میں ایندھن کے استعمال کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درآمدات کے بل کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں اور پاکستان کو ایندھن کی مد میں ایک خطیر رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔
ایندھن کے استعمال میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت کے لیے حکومت نے توانائی کی بچت کا منصوبہ بنایا تھا جس پر ملک بھر میں عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
چند ماہ قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ملک اس وقت سنگین معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے اس لیے توانائی کی بچت کرنے کے لیے شادی ہالز کے اوقات رات 10 بجے اور ریسٹورنٹس اور مارکیٹوں کے اوقات رات 8 بجے تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ شادی ہالز اور مارکیٹوں کی جلد بندش سے سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی اور پالیسی کے نفاذ کے لیے چاروں صوبوں سے رابطہ کریں گے کیونکہ یہ ایک قومی پروگرام ہے جس کو صوبوں کی مشاورت سے شروع کرنا لازمی ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا تھا کہ پوری دنیا میں مارکیٹیں 6 بجے کے بعد بند ہوجاتی ہیں مگر پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں مارکیٹیں رات کو 12 بجے تک کھلی ہوتی ہیں، جبکہ صبح کو 12 سے 2 بجے تک مارکیٹیں کھولی جاتی ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی سے مستفید نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مارکیٹیں شام کو بند ہو جاتی تھیں مگر اب نیا رواج چل پڑا ہے اس لیے ہمیں اپنی عادات کو تبدیل کرنا ہوگا اور ہمیں اگر اپنے وسائل میں رہنا ہے تو اپنے ذرائع کے مطابق رہنا ہوگا۔