• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

ایف آئی اے نے عمران خان کے طبی معائنے کیلئے بینکنگ کورٹ میں درخواست دے دی

شائع February 25, 2023
درخواست میں عمران خان کا طبی معائنہ پمز یا پولی کلینک اسپتال سے کروانے کی استدعا کی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست میں عمران خان کا طبی معائنہ پمز یا پولی کلینک اسپتال سے کروانے کی استدعا کی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا طبی معائنہ کروانے کے لیے بینکنگ کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

بینکنگ کورٹ میں دائر درخواست میں ایف آئی اے نے عمران خان کا پولی کلینک یا پمز ہسپتال اسلام آباد سے طبی معائنہ کروانے کی استدعا کی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ضمانت میں توسیع کرنے کی درخواست بینکنگ کورٹ میں زیرالتوا ہے، عبوری ضمانت ملنے کے بعد عمران خان رعایت کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں اور عدالت پیش نہیں ہورہے۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان ایف آئی اے کے ساتھ تفتیش کے حوالے سے تعاون نہیں کررہے، اُن کو آرتھوپیڈک کا مسئلہ ہے لیکن میڈیکل رپورٹ کینسر ہسپتال کی جمع کروا رہے ہیں، شوکت خانم ہسپتال کی سربراہی عمران خان کرتے ہیں، میڈیکل رپورٹ کو معتبر تسلیم نہیں کرسکتے۔

ایف آئی اے کی درخواست میں عمران خان کا طبی معائنہ پمز یا پولی کلینک اسپتال سے کروانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان اداروں کی رپورٹس کو زیرغور لایا جا سکتا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کے طبی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے اور ان کی طبی رپورٹس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاجائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے وکلا نے بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو تحقیقات میں شامل نہ کرنے پر ایف آئی اے کو خط ارسال کیا تھا۔

مراسلے میں لکھا گیا کہ عمران خان کو غلط طریقے سے مقدمے میں شامل کیا گیا، عمران خان ایف آئی اے کی تحقیقات میں مکمل طور پر معاونت کے لیے تیار ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ عمران خان پر وفاقی تحقیقاتی رولز کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا تحقیق ممنوعہ فنڈنگ کے الزام پر مبنی مقدمہ درج کیا گیا، عمران خان حقیقی آزادی مارچ کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنے، اس حملے میں ان کو گہرے زخم آئے جو تاحال پوری طرح مندمل نہ ہوسکے۔

وکلا کی جانب سے خط میں لکھا گیا کہ عمران خان کی طبی رپورٹس بینکنگ کورٹ اور انسدادِ دہشت گردی عدالت سمیت مختلف عدالتوں میں پیش کیا جا چکا ہے، ان تمام عدالتوں نے عمران خان کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دیا ہے۔

خط میں لکھا گیا کہ عمران خان 3 دسمبر 2022، 30 جنوری اور 4 فروری 2023 کے اپنے خطوط کے ذریعے ایف آئی اے کی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کر چکے ہیں۔

مزید لکھا گیا کہ عمران خان اسکائیپ (ویڈیولنک)، ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کی ٹیم یا مفصل سوال نامے کے ذریعے تحقیقات کا حصہ بننے کی پیش کش کر چکے ہیں، بدقسمتی سے ایف آئی اے تحقیقات مکمل کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہی ہے۔

وکلا نے خط میں لکھا کہ لگتا ہے کہ ایف آئی اے موجودہ حکومت کے دباؤ میں کام کر رہی ہے جس کے عمران خان سے واضح اختلافات ہیں، ایف آئی اے کی جانب سے عمران خان کو تحقیقات میں شامل کرنے کی کوئی صورت نہ بننے پر پھر سے یہ مراسلہ بھیج رہے ہیں۔

خط میں لکھا گیا کہ عمران خان کی تازہ ترین طبی رپورٹ اور معاملے میں اب تک سامنے آنے والے نکات پر ان کا جواب بھی تفتیشی افسر کو بھجوا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد نے عمران خان کو 28 فروری کوپیش ہونےکا حکم دیا ہے۔

پس منظر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024