آڈیو لیک معاملہ: پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آڈیو لیک کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کی صدر یاسمین راشد نے وکیل رانا مدثر کی وساطت سے درخواست دائر کی جس میں آڈیو لیک کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
تحریک انصاف کی طرف سے دائر درخواست میں وزرات داخلہ، وزارت دفاع اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی آڈیو ٹیپ کر کے لیک کی جارہی ہیں، آڈیو لیک کرنا بنیادی حقوق اور رازداری کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ آڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
یاسمین راشد نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ آڈیو لیک کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کے احکامات دیے جائیں۔
تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کی درخواست پر پیر (27 فروری) کے روز سماعت ہوگی۔
خیال رہے کہ 19 فروری کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یاسمین راشد نے آڈیو لیک کے معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، پولیس افسر سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا انہیں سپریم کورٹ کی جانب سے بطور سی سی پی او لاہور بحالی کے احکامات موصول ہو گئے ہیں، جس پر آڈیو کلپ کے مطابق پولیس افسر نے جواب دیا تھا کہ انہیں ابھی تک بحالی کے احکامات موصول نہیں ہوئے۔
پنجاب کی سابق وزیر صحت نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ انہوں نے فون کال اس لیے کی تھی تاکہ وہ جان سکیں کہ ’ان کے ارادے کیا ہیں‘، پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ (عمران خان) لاہور پولیس چیف کی بحالی سے متعلق معاملات کے حوالے سے ’تشویش‘ کا شکار ہیں۔
غلام محمود ڈوگر نے جواب دیا تھا کہ عدالتی اوقات کے بعد فائلوں پر دستخط ہو جائیں گے اور ان کے لوگ آرڈر موصول کرنے کے لیے وہاں بیٹھے ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کو بتایا کہ غلام محمود ڈوگر کو ابھی تک بحالی کے آرڈر موصول نہیں ہوئے۔
منظر عام پر آنے والی گفتگو میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے پولیس افسر سے پوچھا تھا کہ کیا ان کی رات سکون سے گزر جائے گی؟ اس دوران غلام محمود ڈوگر ہچکچائے جس پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انہوں نے شروع میں ہی ایک مشکل سوال کھڑا کر دیا، پولیس افسر نے جواب دیا کہ امید ہے سب ٹھیک ہو جائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ آڈیو کلپ سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد سامنے آئی تھی جس میں نگراں حکومت پنجاب کی جانب سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق جاری کردہ نوٹی فکیشن کو معطل کردیا گیا تھا۔
غلام محمود ڈوگر کے بارے میں آڈیو لیکس کے سلسلے میں یہ ایک اور اضافہ ہے جب کہ اس سے چند روز قبل ہی سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کی غلام محمود ڈوگر کیس سے متعلق اپنے وکیل سے گفتگو بھی سوشل میڈیا پر لیک ہوگئی تھی۔
ان لیک آڈیو کلپس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فون ٹیپنگ کی مذمت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم آفس کی محفوظ لائن پر ان کی گفتگو بھی ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔