’جیل بھرو تحریک‘ کا تیسرا روز، پی ٹی آئی رہنما، کارکنان راولپنڈی میں گرفتاریاں دیں گے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے تیسرے روز پنجاب میں پارٹی کے کارکنان اور رہنما ’حقیقی آزادی‘ کی خاطر اپنی ذاتی آزادی سے دستبردار ہونے کے لیے آج راولپنڈی میں سڑکوں پر ہوں گے۔
گزشتہ روز جیل بھرو تحریک کے دوسرے روز خیبرپختونخوا میں پارٹی کے کسی رہنما نے گرفتاری نہیں دی تھی۔
پی ٹی آئی کے آفیشل پیج پر جاری بیان کے مطابق آج جیل بھرو تحریک میں راولپنڈی میں تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنان گرفتاریاں پیش کریں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’جیل بھرو تحریک کا تیسرا دن!! راولپنڈی کی قیادت اور کارکنان آج دوپہر 3 بجے کمیٹی چوک راولپنڈی میں گرفتاریاں دیں گے‘۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک نے کہا تھا کہ عمران خان کی کال پر ہم نے گرفتاری کے لیے گھنٹوں انتظار کیا اور اب جیل کے دروزے پر آگئے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ انتظامیہ کب دروازے کھولے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے اور دوبارہ واپس آئیں گے۔
خیبرپختونخوا کے سابق گورنر شاہ فرمان نے اپنی تقریر میں کہا کہ حکومت ’کچھ سینئر رہنماؤں‘ کو گرفتار کرنا چاہتی ہے لیکن ان کے بقول اس تحریک کا مطلب ’کچھ رہنماؤں کی نہیں بلکہ پارٹی کے تمام کارکنان کی گرفتاری‘ ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت جنہوں نے پولیس کو رضاکارانہ طور پر جیل کے بھرو تحریک کے پہلے روز گرفتاری دی تھی، انہیں پنجاب کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا جب کہ شاہ محمود قریشی کو ایک مہینے کے لیے اٹک جیل میں بھیج دیا گیا۔
22 فروری کو شاہ محمود قریشی کے علاوہ لاہور میں جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتاری دینے والے اعجاز چوہدری، اسد عمر، اعظم سواتی اور دیگر رہنماؤں کو لاہور کی سینٹرل جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز اعظم سواتی کو رحیم یار خان جیل، ولید اقبال کو لیہ، عمر سرفراز چیمہ کو بکھر اور مراد راس کو ڈیرہ غازی خان منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (23 فروری) پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے تحت جیل جانے والے رہنماؤں نے رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردی گئیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، عمر چیمہ، مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے ایک سے زائد درخواستیں دائر کی تھیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے مشترکہ درخواست دائر کی تھی جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا۔