افغان طالبان نے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ انویسٹمنٹ کنسورشیئم قائم کردیا
افغان طالبان حکومت نے روس، ایران اور پاکستان کی کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیئم قائم کردیا ہے تا کہ توانائی، کان کنی اور انفرا اسٹرکچر سے متعلق سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا جاسکے۔
ڈان اخبار میں شائع رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزارت صنعت و تجارت کے قائم مقام وزیر حاجی نور الدین عزیزی نے کہا کہ کنسورشیئم میں 14 افغان کاروباری شخصیات شامل ہیں اور وزارت تجارت نے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، جو ایک ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں کی دیکھ بھال کے لیے وفود بھیجیں گی۔
سال 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی معیشت شدید متاثر ہے، کیوں کہ طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی برادری نے زیادہ تر ترقیاتی فنڈنگ روک دی تھی اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیاں لگادی تھیں۔
اس کے علاوہ داعش کی جانب سے غیر ملکی اہداف پر سلسلہ وار حملوں نے بھی سرمایہ کاروں کو پریشانی میں مبتلا کیا۔
افغان وزیر نے بتایا کہ حکومت کی توجہ طویل المدتی کاروباری منصوبوں پر ہے جس میں کنسورشیئمز، خصوصی اقتصادی زونز شامل ہیں اور سیکیورٹی یقینی بنانے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ کے اجلاس میں سیکیورٹی کے حوالے سے کافی بات چیت ہوئی اور کمیشن بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ (دہشت گردوں) کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ہے‘۔
طالبان حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اسلامی امارات تحفظ یقینی بنائے گی اور سیکیورٹی کے شعبے میں نجی سیکٹر کے ساتھ تعاون کیا جائے گا‘۔
وزیر تجارت نے کہا کہ کنسورشیم کان کنی اور بجلی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ افغانستان کے شمال کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے والے سالنگ پاس کے ذریعے ایک دوسری سرنگ کی تعمیر کے امکان پر غور کر رہا ہے اور شمالی صوبہ پنج شیر سے پانی کو دارالحکومت کی جانب موڑنے، کابل کو مغربی صوبہ ہرات سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کی دوبارہ تعمیر بھی زیر غور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت خصوصی اقتصادی زونز تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اور اسے امید ہے کہ اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی۔
اس سے قبل وزارت نے غیر ملکی فوجی اڈوں کو خصوصی اقتصادی زون بنانے کا منصوبہ تشکیل دینے میں مدد دی تھی اور اس کے لیے مختلف وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک بورڈ بھی قائم کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ گزشتہ برس ہوئی ایک بڑی ڈیل کے تحت وسطی ایشیا سے سڑک اور ریل کے ذریعے افغانستان میں تیل، گیس اور گندم کی شپمنٹ آنی شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگی کی گئی حالانکہ پابندیوں نے غیر ملکی ادائیگیوں کو محدود کردیا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ رقم کی ادائیگی میں جس بینک نے تعاون کیا۔