• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کی جیل بھرو تحریک شروع ہونے سے پہلے فلاپ ہو گئی، وزیر داخلہ

شائع February 23, 2023
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ گرفتاریاں دینے والے پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف کوئی جھوٹا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ گرفتاریاں دینے والے پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف کوئی جھوٹا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے تحریک انصاف کے کارکن کر گمراہ قرار دیتے ہوئے ان کی برین واشنگ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی جیل بھرو تحریک شروع ہونے سے پہلے فلاپ ہو گئی ہے اور ان کی اس فلم کو نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے پہلے ہی گھنٹے میں عوام نے مسترد کر دیا۔

رانا ثنااللہ خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جیل بھرو تحریک شروع کروں گا، عمرانی ٹولے کے تین چار لوگ آج قابو آئے ہیں، باقی تو وہاں سے دوڑ گئے، بقیہ ان کے کارکنان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے کہ پی ٹی آئی کارکنان گمراہ ہو گئے ہیں اور ان کی برین واشنگ ہونی چاہیے، جس طرح سے دہشت گرد برین واش کرکے لوگوں کو کام پر لگا لیتے ہیں، اسی طرح ان لوگوں کی بھی برین واشنگ ہونی چاہیے، وہ پہلے سیاسی کارکن ہی ہوں گے جو بعد میں اس کی گمراہی کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 25مئی کو یہ ذلیل ہو کر گئے کہ میں چھ دن بعد آؤں گا لیکن وہ چھ دن چھ ماہ سے زیادہ پر محیط ہو گئے، ایک مہینے کے بعد پھر اس نے کہنا شروع کردیا کہ عوام میرے ساتھ ہیں، یہ ضمنی الیکشن میں اپنی کامیابی کو سمجھتا ہے کہ میں بڑا مقبول ہو گیا ہوں لیکن جن حلقوں میں یہ جیتے وہاں چار پانچ ہزار ووٹوں سے زیادہ کا فرق نہیں ہے، تو یہ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ عوام میرے ساتھ ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انہوں نے بیڑا غرق کردیا، کوئی ہمیں بتائے کہ ان آٹھ ماہ میں ہم نے کونسی غلطی کی ہے، ہم نے کس طرح سے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، مئی 2018 میں اٹھا کر دیکھیں کہ مہنگائی کا کیا حال تھا اور پھر دیکھیں ہونے چار سال میں کیا ہوا ہے، یہ پچھلے پانچ سال کا کیا دھرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ وہ معاہدہ کرنا پڑا جو عوام کے ساتھ سیدھی دشمنی کرنے کے مترادف ہے، ہم اگر عمل نہیں کرتے تو ملک ڈیفالٹ کرتا ہے، کرتے ہیں تو عوام کا برا حال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 870 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت نے بڑی مشکل سے انہیں 170 ارب روپے کے ٹیکس پر انہیں راضی کیا، کوئی بتائے ہم نے 8 ماہ میں کیا غلط کیا اور معیشت کو کیا نقصان پہنچایا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ جیل بھرو تحریک شروع ہونے سے پہلے فلاپ ہو گئی ہے، ان کا یہ ڈرامہ اور فلم نمائش کے لیے پیش ہوئی اور پہلے ہی گھنٹے میں عوام نے اسے مسترد کر دیا، آج یہ بڑی مشکل سے دو چار سو آدمی بڑی مشکل سے اکٹھا کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ تین گاڑیوں کو کوئی 80 کے قریب لوگ بیٹھے ہیں، ان میں دو تین ان کے لیڈر ہیں، باقی وہ لوگ ہیں جو ان کے جھوٹے بیانیے پر گمراہ ہوئے ہیں، ہم نے تو کم از کم 500 کا بندوبست کیا ہوا تھا، چوتھی گاڑی میں بیٹھنے کوئی آیا ہی نہیں، وہاں پر پولیس اعلان کرتی رہی کہ جو آنا چاہتے ہے آ جائے لیکن کوئی نہیں آیا۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اب یہ جیل میں موجود ہیں، کارکنوں کے متعلق تو میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں، باقی عمرانی ٹولے کے جو رکن ہیں جن کا ایجنڈا اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ اس ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جائے، ملک عدم استحکام کا شکار ہو گا تو ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں ہو سکے گا اور نعوذبااللہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گا، یہ عمرانی ٹولہ اس طرح کی پاکستان دشمنی مین ملوث ہے اور اس کے علاوہ اس کی کوئی کوشش نہیں ہے، عوام نے آج ان کے فتنے پر مبنی اس بیانیے کو بری طرح سے مسترد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سیاسی مخالفت کو سیاسی دشمنی میں بدل دیا ہے، ہم عمران خان کو اپنا سیاسی حریف ہی سمجھتے ہیں لیکن اگر عمران خان ہمیں دشمن سمجھتا ہے تو پھر وہ ہمارا دشمن ہی ہے، تم چاہتے تو دوبارہ یہ ملک یرغمال بن جائے تو ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ضد میں آکر کہے گا کہ بات مانی جائے تو ایسا نہیں ہوگا، اب ایسا نہیں ہوگا کہ عمران خان کو ریڈ کارپٹ پر اقتدار دیا جائے اور آپ اقتدار میں آ کر پھر توشہ خانہ لوٹیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جن لوگوں نے گرفتاری دی ہے ان کے خلاف نقص امن کا مقدمہ بنایا جائے گا لیکن ان کے خلاف کوئی جھوٹا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا کیونکہ انہوں نے خود گرفتاری دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024