• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کی بینکنگ کورٹ میں ویڈیو لنک پیشی کی درخواست مسترد

شائع February 22, 2023
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک سابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک سابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 28 فروری کو بینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

گزشتہ ہفتے بینکنگ کورٹ نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں اسی روز عدالتی اوقات یعنی ساڑھے 3 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا، تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک سابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے، سلمان صفدر نے عمران خان کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت کو پڑھ کر سنائی، وکیل عمران خان نے کہا کہ سیشن کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ کی بھی استدعا کی گئی تھی، ہم میڈیکل بورڈ بنانے کو خوش آمدید کہیں گے مگر اس کی ضرورت نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف استثنیٰ کی حد تک جاتے ہیں، وکیل عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی میڈیکل رپورٹس پیش کی گئی جس پر ضمانت ملی۔

اس دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں 9 دیگر ضمانتوں کی درخواستیں زیر سماعت ہیں، باقیوں کی حد تک ایف آئی اے نے کہا کہ ہمیں گرفتاری نہیں چاہیے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں تین بینک ملازمین کی ضمانت کنفرم ہوگئی ہیں، عدالت سے درخواست گزار کو عدالت کے سامنے پیش ہونے، مچلکے جمع کرانے اور شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی، درخواست گزار نہ ہی شامل تفتیش ہوئے اور نہ ہی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کی طبی دستاویزات ان کی اپنی ذاتی ہسپتال کی رپورٹس ہیں، یہ میڈیکل رپورٹس غیر متعلقہ اور ناکافی ہیں کیونکہ یہ ایک ہی ڈاکٹر کے ان کے ذاتی ہسپتال کے ہیں۔

اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ تمام میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں؟ عدالت نے کہا کہ میڈیکل بورڈ یہاں سے بنائی جائے یا جہاں حملہ ہوا اسی ایم ایل سی وزیر آباد حملے سے میڈیکل بورڈ صوبائی حکومت بنائے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ صرف اتنا بتا دیں کہ میڈیکل رپورٹس جعلی ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو 9 بار استثنیٰ دیا آپ نے کسی ایک فیصلے کو چیلنج کیا؟ کورٹ نے کہیں نہیں کہا کہ وہ پاؤں پر چل کر عدالت آجائے، عدالت نے کہا گاڑی میں آکر باہر بیٹھ جائے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر سے مزید استفسار کیا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں یہ کورٹ نے کہاں پر کہا ہیں؟ اس موقع پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عمران خان کی ضمانت کی مخالفت کی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے ضمانت نہیں بلکہ استثنیٰ مانگی ہے کہ ہمیں پیشی کے لیے وقت دیا جائے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عمران خان کی شوکت خانم کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض کیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیوں نہ آپ کے ہی دلائل کی بنیاد پر میڈکل بورڈ بنایا جائے؟ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وہ ایک پیشی سے حاضری کی استثنیٰ مانگ رہے ہیں اور آپ ان کو چھ ماہ کی استثنیٰ دے رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وزیر آباد حملے کی میڈکل رپورٹ کی بنیاد پر میڈکل بورڈ بناتے ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ وزیر آباد کا جو بھی کیس ہے کیا ان کی پراسیکیوشن انہیں دستاویزات پر کریں گے؟ آپ کے پاس بہت سارے مواقع تھے کہ درخواست گزار پیش نہیں ہو رہے تو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی درخواست دے چکے مگر تاحال اس پر کچھ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت درخواست گزار کو 25 فروری تک کا آخری موقع دیں کہ وہ ہر صورت عدالت پیش ہوں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ ضمانت کے لیے درخواست گزار کا پیش ہونا ضروری ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کہہ رہے ہیں کہ اگر 25 فروری تک درخواست گزار پیش ہوجائے تو ہمیں اعتراض نہیں ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس عدالت کی درخواست مسترد ہونے نہ ہونے سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ درخواست گزار 25 فروری تک ضمانت پر ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ درخواست گزار کو صحت دیں اور ان کو ان کے کام جاری رکھنے کی توفیق دے۔

انہوں نے عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار اگر ایک عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو پھر دوسری عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوسکتا؟ کیا یہ درخواست اس قابل ہے کہ اسی کی بنیاد پر کوئی ریلیف دیا جائے۔

عدالت نے کہا کہ اس عدالت نے درخواست گزار کو ایک بار استثنیٰ دیا، ٹرائل کورٹ نے 7 بار دیا، کیا آپ نے ٹرائل کورٹ کے کسی آرڈر کو چیلنج کیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا وزیر آباد واقعے کی کوئی تفتیش ہوئی یا کوئی شواہد اکٹھے کیے گئے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار کی زخم میں ابھی سوجن ہے، تو سوجن کتنے عرصے تک ہوسکتی ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جواب دیا ’آئی ڈونٹ نو‘۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس کوئی ایک وجہ ہے جو بتائے کہ اب تک شامل تفتیش کیوں نہ ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا درخواست گزار کی جانب سے میڈکل رپورٹ ناکافی ہیں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ان کے صرف یہی خدشات ہیں کہ درخواست گزار جلدی ٹھیک کیوں نہیں ہو رہے، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضمانت کیس میں ایک بار پیش ہونا کافی ہے اگر غیر معمولی صورتحال ہو، سپریم کورٹ نے پھر فیصلہ دیا کہ ضمانت کیس میں درخواست گزار کا پیش ہونا ضروری ہے، جو کہ ہم بھی چاہتے ہیں، ہم نے ایف آئی اے کو تین درخواستیں دیں کہ ہمیں شامل تفتیش کریں مگر نہیں ہوا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے سے کہا کہ لاہور آکر تفتیش کریں، اسکائپ پر تفتیش کریں یا سوال نامہ بھیج دیں، 28 فروری کو ہم بینکنگ کورٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 28 فروری تک عمران خان کی درخواست پر حکم امتناعی برقرار رکھتے ہوئے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کی درخواست مسترد کردی اور عمران خان کو 28 فروری کو بینکنگ کورٹ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

پس منظر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024