• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

یہ ’جیل بھرو‘ نہیں، ’جیل بچو‘ تحریک ہے جس کا آغاز لیڈر کی ضمانت سے ہورہا ہے، مریم اورنگزیب

شائع February 22, 2023
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک شخص غیر ملکی فنڈنگ کیس میں 14 نومبر 2014 سے فرار ہے—تصویر: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک شخص غیر ملکی فنڈنگ کیس میں 14 نومبر 2014 سے فرار ہے—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے آپ کو ادارے اور عدالتیں بلارہی ہیں اور آپ ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کر رہے ہیں جس کا آغاز لیڈر کی ضمانت سے ہوتا ہے، ضمانت سے شروع ہونے والی ’جیل بچو تحریک‘ ہوتی ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی اہم اعلان ہوتا ہے، ملکی معیشت کسی سمت جانے لگتی ہے یہ کسی نوٹنکی کا اعلان کردیتے ہیں، ملک کے اندر امن و امان کی صورتحال کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ فساد مچا رہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں سے یہ شخص روٹی، روزگار چھین کر گیا ہے ان کو کہہ رہا ہے جیل بھرو، پنجاب کی 12 کروڑ کی آبادی سے 12 سو پر بات آگئی ہے، ضمانت پارک سے باہر آئے تو دیں گرفتاری۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن یہ سیاسی گرفتاری نہیں اپنے جرائم میں گرفتاری دے، اگر سیاسی گرفتاری ہمارا مقصد ہوتا تو نیب، ایف آئی اے ہمارے پاس ہے اپریل میں سب کی گرفتاری ہوچکی ہوتی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک شخص غیر ملکی فنڈنگ کیس میں 14 نومبر 2014 سے فرار ہے، وہ الیکشن کمیشن، ہائی کورٹ، سیشن کورٹ، نیب میں پیش نہیں ہوتا کیوں کہ وہ چور ہے اور غیر ملکی فنڈنگ لینے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شخص نے خیرات کے پیسے اپنے سیاسی مقاصد اور ملک کے خلاف سازش کرنے میں استعمال کیے ہیں، یہ تماشا 2011 سے جاری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی طرح وہ شخص توشہ خانہ کیس میں 23 نومبر 2020سے فرار ہے جس میں وہ کسی عدالت اور ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوتا کیوں کہ اس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے خلاف چارج شیٹ ہے، آپ مجرم ہیں، چاہے وہ توشہ خانہ ہو، غیر ملکی فنڈنگ، بیرونی لین دین، ملک کے خلاف سائفر کی سازش ہو یا القادر ہو یہ وہ کیسز ہیں جن میں عمران خان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے وہ کسی عدالت، ادارے یا تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوتے، ہر روز کیس ملتوی ہوتا، تاریخ مؤخر اور نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ وہی عدالتیں بلاتی ہیں جو نواز شریف، شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کو بلاتی تھی، تو کیا وہ شہریوں کو عدالت پر حملہ کرنے کے لیے اکساتے تھے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ادھر ہر روز سماعت مؤخر، ملتوی، ہر روز اس شخص کو موقع دیا جاتا ہے جو غنڈہ گردی، بدمعاشی کرتا، آئین و قانون کو منہ چڑاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں پیش نہیں ہوں گا اور اگر انہیں گرفتار کیا جائے تو کہا جاتا ہے کہ سیاسی انتقام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کا کیا مقصد ہے؟ کیوں کہ سائفر، عالمی سازش، امپورٹڈ حکومت کی کہانی ختم کیوں کہ آپ کے پاس توشہ خانہ، غیرملکی فنڈنگ، 5 قیراط کے ہیرے کا جواب نہیں اس لیے جیل بھرو تحریک کی فلم شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک اس لیے کیوں کہ ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، سیاسی عدم استحکام اس لیے کہ حکومت خارجہ تعلقات ٹھیک کر رہی ہے، یہ جیل بھرو تحریک ملک کے خلاف سازش کی تحریک ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک جانب سیاسی عدم استحکام کا تماشا کرو دوسری جانب کہو کہ ملک کی معیشت ٹھیک ہو۔

انہوں نے ملک کے عوام پر مہنگائی اور قرضوں کا بوجھ اگر کسی نے ڈالا ہے تو اس کا نام عمران خان ہے، عدالتیں بلاتی ہیں تو لوگوں کو اکساتا ہے کہ چلو حملہ کرو۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر عدالت سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بلاتی ہے اور وہ 5 منٹ لیٹ ہوجائیں تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوگئے اور آج ایک شخص بدمعاشی کر کے عدالت پر حملہ آور ہوا ہے تو ضمانت ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ ریاست کو ایک شخص کی انا، اس کے تکبر، اس کے بغض کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں، یہ عمل کہیں نہیں رکے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کے ابتدائی 200 لوگوں کی گرفتاری کا آغاز عمران خان سے ہونا چاہیے، جس نے اس ملک کے خلاف سازش کی، اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ملک کو نقصان پہنچایا، یہ تماشا بند ہونا چاہیے۔

وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ اگر تم نے عوام کو بچانا ہے تو اپنے آپ کو ضمانت کے ذریعے جیل سے نہ بچاؤ، پھر گھریلو خاتون کو ساتھ لے جا کر اپنے جرائم کے جوابات دو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے استعفے کے مطابق انہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا، اگر کوئی ایسی وجوہات تھیں تو انہیں استعفیٰ میں لکھنا چاہیے تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024