شام: وسطی دمشق میں اسرائیل کا میزائل حملہ، 5 افراد ہلاک
اسرائیل نے اتوار کے روز علی الصبح شام کے دارالحکومت دمشق کے وسط میں واقع کفر سوسا محلے میں ایک عمارت کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا جس میں 5 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین اور حکام نے بتایا کہ میزائل حملہ ایرانی تنصیبات کے قریب بھاری حفاظتی حصار والے ایک بڑے سیکیورٹی کمپلیکس کے قریب کیا گیا۔
اس نایاب اسرائیلی ٹارگٹڈ ’راخت‘ حملے نے دارالحکومت کے وسط میں عمیاد اسکوائر کے قریب گنجان آباد ضلع میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچایا جہاں رہائشی علاقوں میں کثیر المنزلہ سیکیورٹی عمارتیں واقع ہیں۔
ایک پولیس اہلکار نے سرکاری میڈیا پر بتایا کہ حملے کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں جب کہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس معاملے سے متعلق ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔
فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے آدھی رات کے بعد دمشق کے کئی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 15 عام شہری زخمی ہوئے جب کہ متعدد رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
فوج نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ حملے نے متعدد شہریوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا اور دمشق اور اس کے گرد و نواح کے متعدد محلوں میں تباہی مچائی۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیا اس حملے کا مقصد کسی مخصوص شخصیت کو نشانہ بنانا تھا۔
ایران نواز حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر عماد مغنیہ کو 2008 میں کفر سوسا میں ایک بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، یہ علاقہ بھاری پولیس سیکیورٹی والا ایریا ہے جہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ ایک اہم ثقافتی مرکز سمیت متعدد ایرانی سیکیورٹی ایجنسیاں واقع ہیں۔
اسرائیل تقریباً ایک دہائی سے شام میں مشتبہ ایرانی اسپانسر شدہ ہتھیاروں کی منتقلی اور اہلکاروں کی تعیناتی کے خلاف فضائی حملے کر رہا ہے، اسرائیلی حکام نے مخصوص کارروائیوں کی ذمہ داری شاذ و نادر ہی تسلیم کی ہے۔
مغربی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے حالیہ برسوں کے دوران شام میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑھایا ہے اور ریاستی کنٹرول والے زیادہ تر علاقوں میں اس نے اپنے قدم جما لیے ہیں جب کہ اس کی قیادت میں ملیشیا اور مقامی پیراملٹری گروپوں کے ہزاروں ارکان ہیں۔
اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام کے ہوائی اڈوں اور ایئر بیسز پر حملے تیز کر دیے ہیں تاکہ ایران کی جانب سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکا جاسکے۔
اسرائیلی فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد شام میں ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو کم کرنا تھا۔
لبنان کی حزب اللہ کی قیادت میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا مشرقی، جنوبی اور شمال مغربی شام کے وسیع علاقوں اور دارالحکومت کے کئی مضافات میں اپنا تسلط رکھتی ہیں۔
شامی صدر بشار الاسد کی حکومت نے کبھی بھی عوامی سطح پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں ایرانی افواج اس کی جانب سے کردار ادا کرتی ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ وہاں تہران کے صرف فوجی مشیر موجود ہیں۔