جج کی مبینہ آڈیو لیک کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا جائے، نواز شریف
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو میں مبینہ طور پر موجود عدالت عظمیٰ کے جج کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے تاکہ مبینہ مس کنڈکٹ پر بحث کی جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے اسٹین ہوپ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے زیادہ سنگین کوئی چیز نہیں ہے‘۔
وہ لیک ہونے والی اس آڈیو کا حوالہ دے رہے تھے جس میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ایک مخصوص جج کے سامنے اپنے ساتھی کا مقدمہ مقرر کرنے کی بات کرتے سنا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے موجودہ جج کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ قوم کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کردار آج پاکستان کی حالت کے ذمہ دار ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ کیس بار کونسلز کو سپریم جوڈیشل کونسل بھیجنا چاہیے تو نواز شریف نے کہا کہ ’جو کچھ انہوں نے کیا۔۔۔ اگر اس کو سپریم جوڈیشل کونسل نہیں بھیجا جائے گا تو پھر کیا بھیجا جائے گا‘۔
انہوں نے طنزیہ کہا کہ اگر جج کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل کو نہ بھیجا گیا تو شاید ان کا نام بھیجا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ اس کا الزام بھی مجھ پر لگا سکتے ہیں، میں پہلے ہی بہت سارے الزامات کا سامنا کر رہا ہوں، ایک نئے الزام سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا‘۔
نواز شریف نے ملک کو معاشی اور سیاسی بحران میں دھکیلنے کے لیے ’گینگ آف فائیو‘ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور ثاقب نثار کا نام لیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا، پانچوں کے اس گینگ نے میرے اور ملک کے ساتھ یہ کیا۔
نواز شریف نے بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال، توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار بھی اس گروپ کو ٹھہرایا اور کہا کہ ملک کو اندھیروں میں ڈالنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج بھی ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کرنے والوں کا احتساب نہیں ہوگا تو یہ بہت بڑی ناانصافی ہوگی، ’ان کرداروں کو کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا‘۔
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آڈیو لیکس نے پورا نظام بے نقاب کر دیا ہے، ضمانت کے جیسے معمولی مقدمات کو بھی مینج کیا جارہا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی سے درخواست کی کہ وہ ہر بار سیاسی موڈ میں نہ رہا کرے اور سنجیدگی کا مظاہرہ بھی کیا کرے۔
وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو خود پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف آئی اے لیک آڈیو کی تحقیقات کرے گی
رپورٹس کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو معاملے کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔
لیک ہونے والی تین آڈیو کلپس میں مبینہ طور پر پرویز الٰہی کو دو وکلا سے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کے خلاف 46 کروڑ روپے کی کرپشن کا مقدمہ سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کے سامنے مقرر کرائیں۔
اس ضمن میں سما ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد ایف آئی اے آڈیو کا فرانزک آڈٹ کرے گی۔
تاہم عابد زبیری، جو مبینہ طور پر ان لوگوں میں سے ایک تھے جن سے پرویز الٰہی ایک کلپ میں بات کر رہے تھے، نے آڈیو لیک کو ’ترمیم شدہ‘ قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ انہوں نے پرویز الٰہی کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا دفتر سندھ ہائی کورٹ میں ایک ’لاپتا شخص‘ محمد خان بھٹی جو پرویز الٰہی کے قریبی ساتھی تھے، ان کا کیس کررہا تھا اور اس سلسلے میں بات چیت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کیس کا سپریم کورٹ میں زیر التوا کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ آڈیو عدلیہ کی آزادی پر حملے کے مترادف ہے۔’