گوجرانوالا: عمران خان حملہ کیس میں نامزد ملزم کی درخواست ضمانت منظور
پنجاب کے ضلع گجرانوالا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد پر حملے کے کیس میں نامزد ملزم احسن کی درخواست ضمانت منظور جبکہ وقاص کی درخواست مسترد کردی۔
گوجرانوالا کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کیس میں نامزد ملزم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضلعی سیکریٹری اطلاعات کے بھائی احسن اور دوسرے ملزم وقاص کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے بعد ازاں درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنایا اور احسن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ملزم احسن کی ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جبکہ دوسرے ملزم وقاص کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
گوجرانوالا میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر راشد نے کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آرہی ہے، جج نے گزشتہ پیشی پر ریکارڈ کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا جب دونوں پراسیکیوٹر نے ڈی جی اینٹی کرپشن کے سامنے کمرہ کھولا توبس چند صفحات موجود تھے لیکن اصل ریکارڈ غائب تھا۔
ان کا کہنا تھا ٹیمپرنگ تو دور کی بات انہوں نے ریکارڈ ہی غائب کر دیا ہے لیکن ریکارڈ غائب ہونے سے کیس تو غائب نہیں ہو گا، اگر کوئی گڑبڑ نہیں تھی تو ریکارڈ چوری کروانے کی کیا ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ ریکارڈ چوری ہونے پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے واقعے کی انکوائری لگوا دی ہے جس کا مطلب ہے کہ چور بھی یہی اور منصف بھی یہی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ عمران خان پر حملہ سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا تھا، اگر یہ شامل نہیں ہیں تو انہیں ریکارڈ چوری کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر ہیں، نواز شریف واپس آکر دیکھ لیں کیا حالات ہیں، مریم نواز کہتی ہیں برے حالات ہیں برے حالات ان کے نہیں عوام کے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے باجوہ صاحب کی انکوائری کا مطالبہ اس لیے کیا ہے کیونکہ باجوہ صاحب نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران خان پاکستان کے لیے حطرناک تھا، پاکستان کے لیے کون بہتر ہے، اس فیصلے کا حق صرف پاکستان کے عوام کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ججوں نے چیف جسٹس کو90 روز میں الیکشن کی آئینی شق پر عمل درآمدکے لیے ازخود نوٹس کے لیے لکھ دیا ہے اور عدالتوں کو آڈیو اور ویڈیو لیکس پر کارروائی کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ 3 نومبر 2022 کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔
بعد ازاں عمران خان کی جانب سے وفاقی وزیرداخلہ سمیت اعلیٰ حکام پر الزامات عائد کیے تھے اور مقدمہ درج کرنے پر تنازع پیدا ہوا تھا تاہم پولیس کی مدعیت میں حملے کا مقدمہ درج کردیا گیا تھا۔
واقعے کی ایف آئی آر 7 نومبر کو درج کی گئی تھی جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 3 نومبر کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔