• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پشاور کے تھانہ چمکنی پر نامعلوم افراد کا دستی بم سے حملہ

شائع February 17, 2023
حملے کے نتیجے میں تھانے کے احاطے میں کھڑی موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچا — تصویر: سراج الدین
حملے کے نتیجے میں تھانے کے احاطے میں کھڑی موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچا — تصویر: سراج الدین

پشاور کے جی ٹی روڈ پر بی آر ٹی ٹرمینل کے قریب تھانہ چمکنی پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں احاطے میں کھڑی موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔

پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سواروں سے علی الصبح 3 سے 4 بجے کے قریب تھانے پر دستی بم پھینکا۔

تاہم حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

بعد ازاں پولیس نے پولیس نے ملزمان کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔

اس سلسلے میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) دیہی ظفر احمد نے کہا کہ پولیس جوان پہلے سے ہی الرٹ اور تیار تھے جنہوں نے فوری طور پر بھر پور جوابی فائرنگ کی، جس کی وجہ سے حملہ آور بھاگ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں ناکام بنا کر ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پشاور پولیس پہلے سے زیادہ الرٹ ہے۔

اس کے علاوہ ایس پی ظفر احمد کی قیادت میں رات گئے پولیس کی اضافی نفری نے اطراف اور مضافاتی علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے خیبرپختونخوا پولیس کو نشانہ بنانے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

قبل ازیں 30 جنوری کو پیر کے روز پشاور کی پولیس لائنز کی حدود کے اندر ایک مسجد میں دھماکا ہوا جہاں 300 سے 400 کے درمیان لوگ، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی، نماز کے لیے جمع تھے۔

حملے کے نتیجے میں 84 افراد لقمہ اجل بنے تھے جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی۔

رواں سال کے پہلا مہینہ جنوری، جولائی 2018 کے بعد ملک کے لیے سب سے ہلاکت خیز مہینہ ثابت ہوا تھا جس کے دوران ملک بھر میں ہوئے 44 حملوں کے نتیجے میں 134 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 254 زخمی ہوئے تھے۔

دسمبر کے مقابلے جنوری 2023 کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا میں نہ صرف دہشت گرد حملوں کی تعداد 17 سے بڑھ کر 27 ہوگئی بلکہ اس کے نتیجے میں ہوئی اموات کی تعداد بھی 17 سے بڑھ کر 116 ہوگئی۔

اس کے علاوہ صوبے میں 232 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں زیادہ تر وہ پولیس اہلکار شامل تھے جو پشاور دھماکے میں گھائل ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024